تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رکعت پڑھے، اور اس پر التحیات کے لیے بیٹھے کہ شاید یہی چوتھی ہو، اس کے بعد یقینی طور پر چار رکعت کرنے کے لیے ایک اور رکعت پڑھے اور سجدۂ سہو بھی کرے۔ ؒ اگر نماز پڑھ چکنے کے بعد یہ شک ہوا کہ نہ معلوم تین رکعتیں پڑھیں یا چار تو اس شک کا کچھ اعتبار نہیں، نماز ہوگئی۔ البتہ اگر ٹھیک یاد آجائے کہ تین ہی ہوئیں تو پھر کھڑے ہوکر ایک ایک رکعت اور پڑھ لے اور سجدۂ سہو کرے، بشرطے کہ کسی سے بولی نہ ہو اور کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اگر سلام پھیر کر بول پڑی ہو یا کوئی ایسی بات پیش آئی جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، تو دوبارہ پوری نماز پڑھے، اسی طرح اگر التحیات پڑھ چکنے کے بعد یہ شک ہوا کہ تین رکعتیں ہوئیں یا چار تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ جب تک ٹھیک یاد نہ آئے اس کا کچھ اعتبار نہیں، لیکن احتیاطا ً پھر سے نماز پڑھ لے تو اچھا ہے، تاکہ دل کی کھٹک نکل جائے اور شبہ باقی نہ رہے۔ m سجدۂ سہو کرنے کے بعد پھر کوئی ایسی بات ہوگئی جس سے سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے تو وہی پہلا سجدۂ سہو کافی ہے، اب پھر سجدۂ سہو نہ کرے۔ n نماز میں کچھ بھول ہوگئی تھی، جس سے سجدۂ سہو واجب تھا لیکن سجدۂ سہو کرنا بھول گئی اور دونوں طرف سلام پھیردیا، لیکن ابھی اسی جگہ بیٹھی ہے اور سینہ قبلہ کی طرف سے نہیں پھیرا، نہ کسی سے کچھ بولی، نہ کوئی ایسی بات ہوئی، جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تو اب سجدۂ سہو کرلے، بلکہ اگر اسی طرح بیٹھے بیٹھے کلمہ اور درود شریف وغیرہ کوئی وظیفہ بھی پڑھنے لگی تب بھی کوئی حرج نہیں، اب سجدۂ سہو کرلے تو نماز ہوجائے گی۔ o سجدۂ سہو واجب تھا اور اس نے قصداً دونوں طرف سلام پھیردیا اور یہ نیت کی کہ میں سجدۂ سہو نہ کروں گی تب بھی جب تک کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے نماز جاتی رہتی ہے سجدۂ سہو کرسکتی ہے، سجدۂ سہو واجب ہوتے ہوئے اگر سجدہ نہ کیا تو نماز کا دہرانا واجب ہے۔ p چار رکعت والی یا تین رکعت والی نماز میں بھولے سے دو رکعت پر سلام پھیردیا تو اب اٹھ کر اس نماز کو پور اکرے اور سجدۂ سہو کرے، البتہ اگر سلام پھیرنے کے بعد کوئی ایسی بات ہوگئی جس سے نماز جاتی رہتی ہے تو پھر سے نماز پڑھے۔ q بھولے سے وتر کی پہلی یا دوسری رکعت میں دعائے قنوت پڑھ گئی تو اس کا کچھ اعتبار نہیں، تیسری رکعت میں پھر پڑھے اور سجدۂ سہو کرے۔ r وتر کی نماز میں شبہ ہوا کہ نہ معلوم یہ دوسری رکعت ہے یا تیسری رکعت اور کسی بات کی طرف زیادہ گمان نہیں ہے، بلکہ دونوں طرف برابر درجہ کا گمان ہے تو اسی رکعت میں دعائے قنوت پڑھے اور بیٹھ کر التحیات بھی پڑھے، پھر کھڑے ہوکر ایک رکعت اور پڑھے اور اس میں بھی دعائے قنوت پڑھے اور اخیر میں سجدۂ سہو کرے۔ s وتر میں دعائے قنوت کی جگہ سبحانک اللھم پڑھ گئی، پھر جب یاد آیا تو دعائے