تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(رواہ الترمذی والنسائی) ’’حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس پر لازم ہے کہ بغیر تہبند کے حمام میں نہ داخل ہو اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اپنی بیوی کو حمام میں داخل نہ کرے اور جو شخص اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو کسی ایسے دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چل رہا ہو۔ ‘‘ (مشکوٰۃ ص ۳۸۴، از ترمذی و نسائی)تشریح : جو قومیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت سے محروم ہیں، حیا و شرم سے خالی ہیں، انسان کا نفس شرم و حیا کی پابندی سے بچتا ہے، اس لیے جو دین حق کے پابند نہیں ہوتے شرم و حیا سے بھی آزاد ہوتے ہیں، مل جل کر مردوں اورعورتوں کا نہانا اور پردہ کا اہتمام نہ کرنا جاہلیت کی تہذیب قدیم میں بھی تھا اور اب تہذیب جدید میں بھی ہے۔ حجاز سے باہر عہد نبوت میں ایسے حماموں کا رواج تھا جن میں مرد و عورت بغیر کسی پردہ اور شرم کے اکٹھے ہوکر نہایا کرتے تھے، اور یہ ان کے رواج اور سماج میں داخل تھا، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اول تو مردوں اور عورتوں کو ایسے حمام میں غسل کرنے سے منع فرمایا، پھر بعد میں مردوں کو تہبند باندھ کر نہانے کی اجازت دی (لیکن یہ اجازت اس شرط سے ہے کہ کسی دوسرے مرد کا ستر نہ دیکھے اور کسی عورت پر نظر نہ ڈالے) اور عورتوں کے لیے ان حماموں میں نہانے کی ممانعت علی حالہ باقی رہی، کیوں کہ پورے کپڑے پہن کر بھی عورت غسل کرے گی، تب بھی مردوں کی نظریں اس کی طرف اٹھیں گی، بھیگا ہوا کپڑا بدن پر اس طرح چپک جاتا ہے کہ اجزاء بدن کو الگ الگ ظاہر کرتا ہے۔ اس حالت میں اگر مردوں کی نظر عورت پر پڑے گی تو مزید کشش کا باعث بنے گی، ترغیب و ترہیب کی ایک روایت میں ہے کہ تہبند اور کرتہ اور دوپٹہ پہن کر بھی عورت کو مذکورہ بالاحماموں میں غسل کرنے کی ممانعت فرمائی۔ ہمارے اس زمانے میں کلب بنانے اور اس کا ممبر بننے کا رواج ہے، انہی کلبوں میں بعض کلب نہانے کے اور بعض تیرنے کے بنائے جاتے ہیں، مرد، عورت، لڑکے، لڑکیاں اکٹھے مل کر نہاتے اور تیرتے ہیں اور تیراکی کے مقابلے کرتے ہیں، مردوں اور عورتوں کے ننگے جسموں کی بے پردگی ہوتی ہے، یہ اختلاط نظر فریبی اور عشق بازی پر آمادہ کرتا ہے، اس طرح کے کلب یورپ کے بے شرموں کی ایجاد ہیں، مگر افسوس ہے کہ مسلمانی کا دعویٰ کرنے والے بھی اس طرح کے کلبوں کے ممبر بننے کو بڑا کارنامہ سمجھنے لگتے ہیں۔ انا اللہ وانا الیہ راجعون۔ اگر کوئی کلب ایسا ہو جس میں صرف مرد ہی نہاتے ہوں تب بھی اس کا لحاظ رکھنا لازم ہے کہ کوئی مرد کسی مرد کا ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک نہ دیکھے، اس طرح کشتیوں کے اکھاڑوں اور فٹ بال وغیرہ کے میچوں میں ناف سے لے کر گھٹنوں کے ختم تک کے کسی حصہ کو کسی کے سامنے کھولنا یا کسی کے ستر کا کوئی حصہ دیکھنا سخت ممنوع ہے، افسوس ہے کہ کشتی کے مقابلوں میں، کرکٹ و