خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مدینہ منورہ حرم مدینہ کی حدود سوال(۲۷۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: جس طرح اﷲ نے مکہ مکرمہ کا گرد ونواح حرام قرار دیا ہے اسی طرح مدینہ منورہ کے آس پاس کا علاقہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حرم قرار دیا، جیسا کہ ’’تاریخ مدینہ‘‘ (مولف عبد المعبود ۶۴) پر لکھا ہے کہ ’’امام مالکؒ قضاء حاجت کے لئے مدینہ طیبہ کے حرم محترم سے باہر تشریف لے جاتے تھے‘‘۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ جس طرح مکہ میں حدود حرم متعین ہیں کیا مدینہ میں بھی اسی طرح حدود حرم متعین ہیں، اگر ہیں تو کہاں سے کہاں تک ہیں؟ تفصیل مطلوب ہے۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:مسلم شریف کی روایت میں حرم مدینہ کی تحدید ۱۲؍ میل سے کی گئی ہے۔ حدثنا عاصم قال قلت لأنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ: أحرم رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم المدینۃ قال: نعم، ما بین کذا إلی کذا۔ (صحیح مسلم رقم: ۱۶۶) عن إبراہیم التیمي عن أبیہ قال: قال علي رضي اللّٰہ عنہ ما عندنا کتاب نقرؤہ إلا کتاب اللّٰہ غیر ہذہ الصحیفۃ … وفیہا: المدینۃ حرم ما بین عیر إلی ثور الخ۔ (صحیح البخاري / باب إثم من تبرأ من موالیہ رقم: ۶۷۵۵، صحیح مسلم رقم: ۱۳۷۰) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال حرم رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ما بین لابتي المدینۃ، قال أبوہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ فلو وجدت الظباء ما بین لابتیہا ما ذعرتہا، وجعل اثني عشر میلاً، حول المدینۃ حمی۔ وفي حدیث اٰخر