خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
سید برادری سے تعلق رکھنے والے طالبِ علم کا زکوٰۃ لینا؟ سوال(۲۳۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید سید برادری سے تعلق رکھتا ہے، اور وطن سے دور کسی دینی مدرسہ میں تعلیم حاصل کرتا ہے، کیا زید کے لئے زکوٰۃ کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ زید کو اتنی استطاعت بھی نہیں کہ وہ اپنا پورا خرچ برداشت کرسکے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: سید کے لئے زکوٰۃ لینا جائز نہیں ہے، مسئولہ صورت میں زید کو چاہئے کہ وہ اہل مدرسہ کے سامنے اپنا سید ہونا اور غیر مستطیع ہونا ظاہر کرکے یہ درخواست کرے کہ اس کی امداد نفلی عطایا کی مد سے کی جائے، اور اہل مدرسہ کو چاہئے کہ وہ اس کی درخواست قبول کرکے نفلی عطایا کی رقم سے اس کی کفالت کریں۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ ۷؍۲۵۵) ومنہا: أن لا یکون من بني ہاشم لما روي عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال: یا معشر بني ہاشم إن اللّٰہ کرہ لکم غسالۃ الناس وعوضکم منہا بخمس الخمس من الغنیمۃ۔ وروي عنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال: إن الصدقۃ محرمۃ علی بني ہاشم۔ وروي أنہ راٰی في الطریق تمرۃ فقال: لو لا أني أخاف أن تکون من الصدقۃ لأکلتہا، ثم قال: إن اللّٰہ حرم علیکم یا بني ہاشم غُسالۃ أیدي الناس، والمعني ما أشار إلیہ أنہا من غسالۃ الناس فیتمکن فیہا لخبث فصان اللّٰہ تعالیٰ بني ہاشم عن ذٰلک تشریفًا لہم وإکراماً وتعظیما لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ (بدائع الصنائع ۲؍۱۶۲) ولا یدفع إلی بني ہاشم وہم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقیل وآل الحارث بن عبد المطلب۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۸۹)