خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ہوائی جہاز کے کرائے اور مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ کی رہائش کی اجرت وغیرہ حاجی سے وصول کرتی ہے، اور یہ کل رقم مل کر کٹے گری کے فرق کے اعتبار سے کم وبیش ہوتی ہے، اگر ایسی صورت کے بارے میں سوال ہے تو یہ معاملہ شرعاً درست ہے وأما بیان أنوعہا فنقول: إنہا نوعان: نوع یرد علی منافع الأعیان کاستیجار الدور والأراضی والدواب والثیاب، وما أشبہ ذلک … وأما حکمہا: فوقوع الملک في البدلین ساعۃ فساعۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۴؍۴۱۱ دار إحیاء التراث العربي بیروت) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۹؍۵؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہحج و عمرہ کی ایک اسکیم اور اس کا حکم؟ سوال(۱۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: یہاں ضلع ویلور میں ایک اسکیم شروع ہوئی ہے، یہ اسکیم صرف عمرہ یاحج کو جانے والوں کے لئے ہے، اس کے شرائط وضوابط درج ذیل ہیں: (۱) ماہانہ کم از کم فی فرد ایک ہزار روپیہ جمع کرنا ہوگا، اور اس طرح دس سال تک جمع کرنا ہوگا۔ (۲) درمیان میں اگر کسی وجہ سے اس اسکیم سے دست بردار ہونا چاہے تو اپنی جگہ دوسرے کو تیار کرکے داخل کرنا ہوگا، اور وہ اب تک کی کل رقم جمع کرے؛ تاکہ پہلے شخص کو دست برداری کے موقع پر اس کی جمع شدہ رقم دی جاسکے۔ (۳) پندرہ افراد کی تکمیل پر ایک شخص کو بیس پر دو، تیس پر تین کو سالانہ حج یا عمرہ کو جانے کے لئے ہر شخص کو ایک لاکھ بیس ہزار روپئے دئیے جائیں گے۔ (۴) دس سال کی مدت سے پہلے حج یا عمرہ کرنے والے حج وعمرہ سے فراغت کے بعد اپنی باقی رقم حسبِ سابق میعاد پوری ہونے تک ادا کرنا ہوگا۔