خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الناسک کی اس عبارت میں کی گئی ہے: عن عطاء وطاؤس ومجاہد قالوا: لا تَطُف بالبیت إلا وأنت علی وضوء۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۴۳۶ رقم: ۱۴۵۵۹ المجلس العلمي) أو تجدید وضوء ثم عاد بنیٰ، لو کان ذٰلک بعد اتیان أکثرہٖ ولو استأنف لا شيء علیہ الخ، ویستحب الاستیناف في الطواف إذا کان قبل اتیان أکثرہ۔ (غنیۃ الناسک ۱۲۷) اور ندائے شاہی حج وزیارت نمبر ۱۳۸ کی عبارت میں واقعۃً سہو ہوا ہے کہ اس میں ایک مستحب حکم کو اس انداز میں لکھا گیا جس سے وجوب کا شبہ ہورہا ہے؛ لہٰذا اس میں قدرے ترمیم کرتے ہوئے ان شاء اللہ آئندہ یہ لکھا جائے گا کہ: ’’اگر پہلے چار چکروں کے درمیان وضو ٹوٹ جائے تو بہتر ہے کہ وضو کرکے طواف ازسرنو کرے، اور اگر وہیں سے مکمل کرلے تو یہ بھی جائز ہے‘‘۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۱۱؍۱۴۳۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہطواف کے ۴؍ چکروں سے پہلے وضو ٹوٹ جائے یا نماز میںمشغول ہو جائے تو کیا حکم ہے؟ سوال(۱۰۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: خانہ کعبہ کے طواف کے بارے میں ہم بتاتے ہیں کہ اگر چار چکروں سے پہلے وضو ٹوٹ جائے تو پھر سے وضو کرکے آکر نئے سرے سے طواف شروع کیا جائے، پہلے کے چکر شمار نہیں کئے جائیںگے، اور اگر چار چکروں کے بعد وضو ٹوٹ جائے تو پھر سے وضو کرکے جہاں سے وضو ٹوٹا ہے، وہاں سے اپنا طواف مکمل کرے پہلے کے چکر شمار کئے جائیںگے، ایسے ہی اگر فرض نماز یا نماز جنازہ کے لئے جماعت کھڑی ہوجائے تب بھی یہی بات بتاتے ہیں کہ نماز