خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مثلاً۔ (غنیۃ الناسک ۹۲، معلم الحجاج ۱۱۴-۱۱۵) وکذا یکرہ أن یغرز أطراف إزارہ أو یشد الإزار والرداء بحبل أوغیرہ، فإن فعل فلا شيء علیہ۔ (ہدایۃ السالک ۲؍۵۷۴، البحر العمیق ۲؍۷۹۴) فقط واللہ تعالیٰ اعلماحرام کی حالت میں خفین پہننا؟ سوال(۸۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا محرم احرام کی حالت میں خفین پہن سکتا ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حالتِ احرام میں خفین پہننا منع ہے؛ لہٰذا اگر کوئی محرم حالت احرام میں ایک دن اس طرح خفین پہنے رہا کہ اس کو قدم کی ابھری ہوئی ہڈی کے نیچے سے کاٹا نہیں تھا تو دم واجب ہوگا۔ اور اگر ابھری ہوئی ہڈی کے نیچے سے کاٹ کر چپل نما بناکر پہنا ہے تو اس پر کوئی جزا واجب نہیں ہوگی۔ عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قام رجل فقال یا رسول اللّٰہ! ما ذا تأمرون أن نلبس من الثیاب في الإحرام، فقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تلبسوا القمیص … إلا أن یکون أحد لیست لہ نعلان فلیلبس الخفین ولیقطع أسفل من الکعبین الخ۔ (صحیح البخاري ۱؍۲۴۸ رقم: ۱۸۳۸، صحیح مسلم ۱؍۱۷۲ رقم: ۱۱۷۷) ولبس الخفین قبل القطع یوماً فعلیہ دم۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۴، شامي ۳؍۵۰۰ زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۷۶، بدائع الصنائع ۲؍۴۱۰ زکریا) وإن لبسہما بعد القطع اسفل من موضع الشراک فلا شيء علیہ۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۴، خانیۃ ۱؍۲۸۵، بدائع الصنائع ۲؍۴۰۶ زکریا، شامي ۳؍۵۰۰ زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۷۴) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ