خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جنایاتِ احرام بھول چوک یا ناواقفیت کی وجہ سے جنایت کا ارتکاب کرنا سوال(۷۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر کسی شخص سے لاعلمی اور مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے کوئی امر ممنوع صادر ہوگیا ، یا بھول چوک سے کوئی جنایت کربیٹھا، اور ممنوعاتِ احرام میں سے کسی امر کا ارتکاب کرلیا، تو اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ آیا اس پر کوئی کفارہ واجب ہوگا یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر بھول چوک یا مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے کوئی جنایت ہوجائے، مثلاً بھول کر خوشبو لگالی تو بھی کفارہ واجب ہوگا۔ عن أم سلمۃ رضياللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تطیبي وأنت محرمۃ، ولا تمسي الحناء فإنہ طیب۔ (المعجم الکبیر للطبراني ۲۳؍۴۱۸ رقم: ۱۰۱۲، معرفۃ السنن والآثار، المناسک / باب لبس المعصفرات ۴؍۲۶ رقم: ۲۸۶۱، نصب الرایۃ، الحج / باب الجنایات ۳؍۱۲۴) ثم لا فرق فی وجوب الجزاء فیما اذا جنی عامداً او خاطئاً الخ او ناسیاً أو جاہلاً بالمسئلۃ۔ (مناسک ملا علي القاري ۲۹۹) الواجب دم علی محرم بالغٍ ولو ناسیا أو جاہلاً أو مکرہاً، إن طیب عضوًا کاملاً ولو فمہ بأکل طیب کثیر أو ما یبلغ عضواً لو جمع۔ (درمختار ۳؍۵۷۲- ۵۷۳