خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کہ وہ اپنے مصرف میں نہ لگ جائے، اور مستحق اس کا مالک نہ ہوجائے، اب اگر آپ یہ تحقیق کرلیں کہ مذکورہ کمیٹی کیا واقعی جمع شدہ ایک ایک پیسہ مصرف میں لگادیتی ہے یا کہیں بلا مصرف بھی خرچ کرتی ہے؟ اگر ذاتی طور پر آپ کو اطمینان ہو تو آپ اسے وکیل بناسکتے ہیں۔ قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِیْ الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاِبْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ} [التوبۃ: ۶۰] ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ کما مر، لا یصرف إلی بناء نحو مسجد، قولہ: نحو مسجد کبناء القناطر والسقایات وإصلاح الطرقات وکری الأنہار والحج والجہاد وکل ما لا تملیک فیہ۔ (الدر المختار مع الشامي ۳؍۲۹۱ زکریا) مصرف الزکاۃ ہو فقیر، وہو من لہ أدنی شيء: أي دون نصاب، أو قدر نصاب غیر نام مستغرق في الحاجۃ، ومسکین من لا شيء لہ علی المذہب (درمختار) قولہ علی المذہب: من أنہ أسوأ حالاً من الفقیر، وقیل علی العکس، والأول أصح۔ (الدر المختار مع الرد المحتار / باب المصرف ۲؍۳۳۹ کراچی، ۳؍۲۸۳ زکریا، کذا في البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۴۱۹ رشیدیۃ، فتح القدیر الزکاۃ / باب من یجوز دفع الصدقۃ إلیہ ومن لایجوز ۲؍۲۶۱ دار الفکر بیروت، مجمع الأنہر، الزکاۃ / باب في بیان أحکام المصرف ۱؍۲۲۰ دار إحیاء التراث بیروت،مراقي الفلاح مع الطحطاوي ۳۹۲ کراچی) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۸؍۱۰؍۱۴۱۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہچرم قربانی اور زکوٰۃ کی وصول یابی کے لئے مسلم تنظیم قائم کرنا سوال(۱۵۵):-کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مسلمانوں میں بعض تنظیمیں ایسی قائم کی جارہی ہیں جو چرم قربانی، زکوٰۃ اور لاچار افراد کی مدد