خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
فأتی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم باب المسجد، فأناخ راحلتہ ثم دخل المسجد فبدأ بالحجر فاستلمہ وفاضت عیناہ بالبکاء، ثم مشی علی یمینہ الخ۔ رواہ مسلم وأحمد والحاکم۔ (الجامع الصحیح للسنن والمسانید / ابتداء الطواف من الحجر الأسود ۴۲۳۱ الشاملۃ) ویبدأ بالحجر الأسود فإذا استقبلہ کبر ورفع یدیہ … لما روي عن مکحول أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لما دخل المسجد بدأ بالحجر الأسود فاستقبلہ وکبر وہلل۔ (بدائع الصنائع / بیان سنن الحج ۲؍۳۳۹) عن نافع قال: کان ابن عمر رضي اللّٰہ عنہ یدخل مکۃ ضحی فیأتي البیت فیستلم الحجر ویقول: باسم اللّٰہ واللّٰہ أکبر۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي ۵؍۱۲۸ رقم: ۹۲۵۰ دار الکتب العلمیۃ بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۱۱؍۱۴۲۲ھحجرِ اسود کے دائیں کنارے کھڑے ہوکر طواف کی نیت کرنا سوال(۹۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حجرِ اسود کے دائیں کنارے کھڑ ا ہوکر نیتِ طواف کرنا کیسا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حجرِ اسود کے دائیں کنارے ـ(جو بیت اللہ کے دروازے کی طرف ہے) کھڑے ہوکر طواف شروع کرنا مکروہ ہے۔ (مستفاد: زبدۃ المناسک ۱۱۳) عن خصیف بن عبد الرحمن أن مجاہداً قال لہ: لا تستلم الحجر من قبل الباب ولکن استقبلہ استقبالاً۔ (أخبار مکۃ للزرقاني / ما یقال عند استلام الرکن ومن أي جانب یستلم ۱؍۳۴۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۱۱؍۱۴۲۲ھ