خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
تھی جدہ پہنچ کر اس کو حیض آنے لگا ارو ۹؍تاریخ تک وہ پاک نہیں ہوئی تو ایسی صورت میں وہ کیا کرے؟ اس کا حج قرآن باقی رہے گا یا ہیں ؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو حائضہ عورت قران کا احرام باندھ کر مکہ معظمہ آئے اور وقوفِ عرفہ سے پہلے حیض سے پاک نہ ہو، تو اسے چاہئے کہ وہ اسی حالت میں عرفات چلی جائے، عرفات جاتے ہی اس کا عمرہ خود بخود فسخ ہوجائے گا، اور صرف حج کا احرام باقی رہے گا اور یہ حج اس کا حج افراد ہوگا، اس پر دمِ قران واجب نہیں ہے؛ لیکن عمرہ چھوڑ دینے کی وجہ سے ایک دم جنایت لازم ہے، نیز یک عمرہ کی قضاء بھی لازم ہے۔ عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: تقضي الحائض المناسک کلہا إلا الطواف بالبیت۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۴۴۰ رقم: ۱۴۵۷۴ المجلس العلمي) فلوحاضت قبل الإحرام اغتسلت وأحرمت وشہدت جمیع المناسک إلا الطواف والسّعي؛ لأنہ لایصح بدون الطواف، ولا یلزمہا دم لترک الصدر وتاخیر الزیارۃ وقتہ لعذر الحیض والنفاس۔ (غنیۃ الناسک ۱۲۰) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۵؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہماہواری کی وجہ سے طوافِ وداع نہ کرسکی اور روانگی کا وقت آگیا؟ سوال(۲۶۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر قافلہ کی روانگی کا وقت آگیا اور ابھی عورت نے حیض کی ناپاکی کے سبب طوافِ وداع نہ کیا ہو تو ایسی صورت میں حکم شرعی کیا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جو عورت روانگی ے وقت حائضہ ہو، تو اس پر سے طوافِ وداع کا وجوب ساقط ہے؛ لہٰذا وہ مسئولہ صورت میں طوافِ وداع کے بغیر وطن واپس ہوسکتی ہے۔