خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
چہرے پر ’’ماسک‘‘ لگانا عام ہوگیا ہے، تو اس بارے میں شرعی حکم اچھی طرح یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ احرام میں اس طرح ’’ماسک‘‘ پہننا مردوں اورعورتوں سب کے لئے بلاشبہ ممنوع ہے، اور جزاء کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگر ’’ماسک‘‘ اتنا چوڑا ہے کہ اس سے چوتھائی چہرہ ڈھک جاتا ہے اور یہ ’’ماسک‘‘ مسلسل بارہ گھنٹے لگائے رکھا تو دم واجب ہے، اور اگر ’’ماسک‘‘ کی چوڑائی چوتھائی چہرے سے کم ہو یا اسے ۱۲؍گھنٹے سے کم لگایا تو صدقۂ فطر واجب ہوگا؛ اس لئے بہرحال احرام کی حالت میں ’’ماسک‘‘ نہیں لگانا چاہئے۔ عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: کان الرکبان یمرون بنا ونحن مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم محرمات، فإذا حاذوا بنا سدلت إحدانا جلبابہا من رأسہا علی وجہہا، فإذا جاوزونا کشفناہ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۵۴ رقم: ۱۸۳۳) عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: لا یعصب المحرم رأسہ بسیر ولا خرقۃ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۱۶۶ رقم: ۱۳۴۵۱) ولو عصب رأسہ أو وجہہ یوماً أو لیلۃً فعلیہ صدقۃ إلا أن یأخذ قدر الربع فدم۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۴، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۴۲، شامي ۳؍۴۹۸ زکریا) ولا یغطي المحرم رأسہ ولا وجہہ، والمحرمۃ لا تغطي وجہہا، وإن فعلت ذٰلک، إن کان یوماً إلی اللیل فعلیہا دم، وإن کان أقل من ذٰلک فعلیہا صدقۃ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۷۸، خانیۃ علی الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۸۹، بدائع الصنائع ۲؍۴۱۱ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہاحرام کی حالت میں سوتے ہوئے چہرہ ڈھکنا؟ سوال(۸۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: احرام کی حالت میں اگر چہرہ ڈھک جائے تو کیا حکم ہے؟ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ سوتے ہوئے بے خبری میں چہرہ ڈھک گیا، مثلاً چہرے پر کپڑا گرگیا یا اپنا ہاتھ ہی عادت کے مطابق چہرے