خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عند أبی حنیفۃ محل الہدي في الإحصار الحرم لقولہ تعالیٰ: {ثُمَّ مَحِلُّہَا اِلَی الْبَیْتِ الْعَتِیْقِ} [الحج: ۳۲] واحتجوا من السنۃ بحدیث ناحیۃ بن جندب صاحب النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ابعث معي الہدي فانحرہ بالحرم قال فکیف تصنع بہ قال: أخرجہ في الأودیۃ لا یقدرون علیہ فانطلق بہ حتی أنحرہ في الحرم۔ (الجامع لأحکام القرآن ۱ جزء: ۲؍ ۳۵۳ المکتبۃ التجاریۃ) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۱۴؍۶؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہحلق کرانے اور وطن واپس لوٹنے کے بعد معلوم ہوا کہ تمتع کی قربانی نہیں ہوسکی؟ سوال(۱۹۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہم نے قربانی کے پیسے مکہ میں رہنے والے ایک عزیز کو دے دئیے تھے، اس نے دس تاریخ کو قربانی کرنے کا وعدہ کرلیا تھا، سفر حج سے واپسی پر معتبر ذر ائع سے معلوم ہوا کہ اس شخص نے قربانی نہیں کی وہ ہر سال حاجیوں سے ایسے ہی قربانی کے نام سے پیسہ لے لیتا ہے، حاجی یہ سوچ کر کہ ہمارے علاقہ کا رہنے والا ہے ہماری خیر خواہی میں ہمارا یہ تعاون کررہا ہے پیسہ دے کر مطمئن ہوجاتا ہے، پھر وہ شخص کسی بھی حاجی کے ذریعہ وہ سب پیسہ اپنے گھر بچوں کو بھیج دیتا ہے، اب واپسی پر یہ تحقیق ہوئی آئندہ کے لئے ایک دوسرے کو بتلانا بھی شروع کردیا ہے کہ فلاں شخص کو کوئی قربانی کے پیسے نہ دے، مگر جن حاجیوں کی قربانی نہیں ہوئی وہ کیا کریں، کیا دم تو لازم نہیں آیا اور قربانی دوبارہ کریں کیا کریں؟ وہ حاجی بہت پریشان ہیں امید ہے جلد ہی جواب مرحمت فرماکر ارسال فرمادیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسئولہ صورت میں جن حاجیوں کی قربانیاں نہیں ہوسکی