خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ۔ (درمختار ۲؍۳۴۴) وأما الرجل الذي لہ جار مسکین فتصدق علی المسکین، فأہداہا المسکین إلی غني فإنما یحل لہ؛ لأنہ ملکہ بالہدیۃ۔ [الظہیریۃ: الدفع إلی من علیہ الدین أولی من الدفع إلی الفقیر] وفي الخلاصۃ: وعند الشافعي الغارم من یتحمّل غرامۃ في إصلاح ذات البین لإطفاء نائرۃ بین القبیلتین۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۳-۲۰۴ رقم: ۴۱۳۴ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۹؍۱۴۱۳ھزکوٰۃ کی رقم سے قبرستان کے لئے موٹر پمپ خریدنا سوال(۲۰۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہمارے قومی قبرستان میں نئی مٹی پڑی ہے اور پانی کی بھی سخت ضرورت ہے، اس لئے موٹر پمپ لگوانا چاہتے ہیں، جس کی سخت ضرورت ہے؛ لہٰذا اس مصرف کے لئے زکوٰۃ کا روپیہ لگ سکتا ہے یا نہیں؟ اس مسئلہ پر اپنی مہر لگاکر دستخط شدہ فتویٰ عنایت فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:زکوٰۃ کی رقم سے قبرستان کے لئے موٹر پمپ خریدنا درست نہیں ہے؛ اس لئے کہ اس میں فقراء کی تملیک نہیں پائی جاتی۔ ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ کما مر۔ (درمختار ۳؍۲۹۱ زکریا) ولا تجوز الزکاۃ إلا إذا قبضہ الفقیر… لأن التملیک لا یتم بدون القبض۔ (الفتاویٰ الولوالجیۃ، کتاب الزکاۃ ۱؍۱۷۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت) ولا یجوز أن یبنی بالزکاۃ المسجد وکذا القناطر والسقایات وإصلاح الطرقات۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۸) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۹؍۱۴۱۵ھ