خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الخزانۃ، ذکرہ القہستاني۔ (مجمع الأنہر شرح ملتقی الأبحر ۱؍۲۶۱ بیروت) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۲؍۳؍۱۴۲۶ھسودی آمیزش والی رقم سے حج کرنا؟ سوال(۴۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میرے پاس اتنی رقم ہے کہ ہم دونوں میاں بیوی حج بیت اﷲ کو جاسکیں؛ لیکن اس میں تقریباً دس ہزار روپیہ بینک کے سود بھی ہیں، تو میں ان دس ہزار روپیوں کو اپنی ضرورت میں لگاسکتا ہوں یا نہیں؟ اور ان روپیوں کو اپنے فریضۂ حج میں استعمال کرسکتا ہوں یا نہیں؟ میرے پاس کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے کہ میں دوسرے سے لے کر حج کو جاسکوں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:سودی رقم سفر حج کے صرفہ میں یا اپنی ضروریات میں استعمال کرنی ہرگز جائز نہیں ہے؛ بلکہ یہ رقم غریبوں کو بلا نیت ثواب تقسیم کرنی لازم ہے، اگر آپ کو سفر حج کے لئے رقم کی ضرورت ہو، تو کسی سے قرضِ حسن لے لیں۔ عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أیہا الناس! إن اللّٰہ طیب لا یقبل إلا طیبًا - الحدیث بطولہ - وفیہ: ثم ذکر الرجل یطیل السفر أشعث أغبر یمد یدیہ إلی السماء یا رب! یا رب! ومطعمہ حرام ومشربہ حرام وملبسہ حرام وغذي بالحرام، فأنی یستجاب لذٰلک۔ (صحیح مسلم ۱؍۳۲۶ رقم: ۱۰۱۵، سنن الترمذي ۲؍۱۲۸ رقم: ۲۹۸۹، مسند أحمد رقم: ۸۳۴۸، شعب الإیمان للبیہقي ۲؍۳۸۸ رقم: ۱۱۱۸، المصنف لعبد الرزاق ۵؍۱۹ رقم: ۸۸۳۹) لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ۔ (شامي ۹؍۵۵۳ زکریا)