خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کہ: ایک شخص عاقل بالغ مسلمان اور صاحبِ حیثیت ہے، اس کے پاس حج کے اخراجات بھی ہیں اور مکمل استطاعت مالی ہے، تو کیا ایسا شخص حج بدل کراسکتا ہے؟ اور حج بدل کرانا کس شخص پر لازم اور ضروری ہوتا ہے۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس شخص میں درج ذیل شرائط پائی جائیں اس کے لئے حج بدل کرانا (یا حج بدل کی وصیت کرنا) لازم ہوتا ہے: (۱) جو شخص مسلمان ہو۔ إسلام الآمر۔ (غنیۃ الناسک ۳۳۶) (۲) عاقل، بالغ اور مکلف ہو۔ وعقلہما (الآمر والمامور) (غنیۃ الناسک ۱۳۳) (۳) اس پر مالی اورجسمانی اعتبار سے حج فرض ہوچکا ہو۔ وجوب الحج علی المحجوج عنہ بالیساروالصحۃ۔ (غنیۃ الناسک ۳۳۲) (۴) فرضیت کے بعد خود حج کرنے پر قادر نہیں رہا، یا تو اس لئے کہ مال نہیں ہے یا اس لئے کہ صحت معدوم ہوگئی۔ (یا عورت کو محرم یا شوہر ساتھ جانے والا نہ ملا) وغیرہ۔ عجزہ عن الأداء بنفسہ بزوال أحدہما۔ (غنیۃ الناسک ۳۲۱) (۵) حج سے عاجزی موت تک برقرار رہی، خواہ ایسا عذر ہو جو زائل ہوسکتاہو، مثلاً: قید وبند یا پاگل پن یا ایسا عذر ہو جو زائل نہ ہوسکتا ہو، جیسے: بڑھاپا۔ دوام العجز إلی الموت۔ (غنیۃ الناسک ۳۲۰-۳۲۱) کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۹؍۵؍۱۴۲۵ھجس پر حج فرض ہو اس کابلا عذر دوسرے سے حج کرانا؟ سوال(۲۰۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے