خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
فعلیہ دم، وأما في الطواف الواجب فینبغي أن تجب صدقۃ، وینبغي أن لا فرق بین الطواف الواجب والتطوع في لزوم الصدقۃ لما أن الطواف وراء الحطیم من کل طواف۔ (غنیۃ الناسک ۱۱۴، مناسک ملا علي القاري ۱۵۳ إدارۃ القران کراچی) وراء الحطیم: وجوباً، لأن منہ ستۃ أذرع من البیت، فلو طاف من الفرجۃ لم یجز (درمختار) قولہ لم یجز أي علی وجہ الکمال قال القاري في شرح النقایۃ: ولو طاف من الفرجۃ لا یجزیہ في تحقق کمالہ، ولابد من إعادۃ الطواف کلہ لتحققہ، وإن أعاد من الحطیم وحدہ أجزاء، بأن یاخذ علی یمینہ خارج الحجر، حتی ینتہی إلی آخرہ، ثم یدخل الحجر من الفرجۃ، من الجانب الآخر، أولا یدخل الحجر، وہو افضل، بأن یرجع ویبتدئ من أول الحجر، ہکذا یفعل سبع مرات ویقضي صفتہ من رمل وغیرہ، ولو لم یعد صح طوافہ ووجب علیہ دم اہـ۔ (درمختار مع الشامي / قبیل مطلب: في طواف القدوم ۳؍۵۰۷ زکریا) کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۳؍۳؍۱۴۳۶ھحجرِ اَسود کے بالکل سامنے کھڑے ہو کر طواف کی نیت کرنا سوال(۹۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا طواف کی نیت کرنے کے لئے حجرِ اسود کے ٹھیک سامنے کھڑا ہونا ضروری ہے، جہاں پیر بنا ہوا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حجرِ اسود کے بالکل سامنے کھڑے ہوکر بھی نیت کرنا درست ہے۔ (مستفاد: ایضاح المناسک ۱۱۸) عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: دخلنا مکۃ عند ارتفاع الضحی