خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا عورت محرم مرد کے ساتھ حج بدل کرسکتی ہے؟ سوال(۲۳۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا عورت محرم مرد وغیرہ کے ساتھ حج بدل کرسکتی ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عورت اگرچہ حج بدل کرسکتی ہے، مگر بہتر ہے کہ مرد سے حج بدل کرایا جائے۔ وعلل في الفتح: الکراہۃ بما في المبسوط من أن حجہا أنقص إذ لا رمل علیہا ولا سعي في بطن الوادي ولا رفع صوت بالتلبیۃ ولا حلق۔ (شامي ۴؍۲۱ زکریا) اور محرم یا شوہر کے ساتھ عورت کے نفلی حج کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ولا فرق أیضاً بین أن یکون الحاج عن الغیر رجلاً أو امرأۃ إلا أنہ یکرہ إحجاج المرأۃ ویجوز، أما الجواز فلحدیث الخثعمیۃ، وأما الکراہۃ فلأنہ یدخل في حجہا ضرب نقصان؛ لأن المرأۃ لا تستوفی سنن الحج، فإنہا لا ترمل في الطواف ولا تسعی بین الصفا والمروۃ ولا تحلق وغیر ذٰلک من الإفعال التي جازت للرجل دونہا۔ (البحر العمیق ۴؍۲۲۶۸، شامي ۴؍۲۱ بیروت) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۳؍۱۴۲۴ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحج بدل میں تمتع کرنا؟ سوال(۲۳۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج بدل میں تمتع کرسکتے ہیں یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:حج بدل میں اصل یہ ہے کہ مامور کا حج میقاتی ہو، یعنی