خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وتجب علی الفور عند تمام الحول حتی یأثم بتاخرہ من غیر عذر۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۷۰) ویشترط أن یکون الصرف تملیکاً لا إباحۃ کما مر۔ (درمختار ۳؍۲۹۱ زکریا) قولہ: وقضاء دینہ … لانعدام التملیک … وقضاء دین الغیر لا یقتضي التملیک من ذٰلک الغیر الحيِّ فالمیت أولیٰ۔ (البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۲۴۳ کوئٹہ) ولا یجوز أن یکفن بہا میت، ولا یُقضیٰ بہا دین المیت، کذا في التبیین۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۸) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۱؍۷؍۱۴۱۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہزکوٰۃ وصول کرنے کیلئے کمیٹی بنانا اور مستحقین پر خرچ کرنا؟ سوال(۱۵۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہمارے محلہ میں چند افراد نے ایک کمیٹی بنارکھی ہے، جس میں جماعت اسلامی کے افراد بھی شامل ہیں، یہ کمیٹی محلہ والوں کا صدقہ فطرہ، زکوٰۃ، چرم قربانی وصول کرتے ہیں، اور اس کو اپنے یہاں جمع کرکے رکھتے ہیں، اور اس میں سے وقتاً فوقتاً حسبِ ضرورت یتیموں، مسکینوں اور غریبوں پر خرچ کرتے ہیں، اور کچھ لوگوں کے ماہانہ وظیفے بھی مقرر کررکھے ہیں، اور پریشان حال کو کاروبار بھی کراتے ہیں، اور کسی غریب کی لڑکی کی شادی بھی کراتے ہیں، تو آیا ان کا یہ عمل صحیح ہے یا غلط، ان کو کرنا چاہئے یا نہیں؟ اور یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے، اور زکوٰۃ، فطرہ، چرم قربانی دینے والوں کی زکوٰۃ ادا ہوجاتی ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ وغیرہ کی ادائیگی کا ہر شخص خود ذمہ دار ہے، اس کی طرف سے خواہ مخواہ کوئی کمیٹی ذمہ دار نہیں ہے، اور زکوٰۃ اس وقت تک ادا نہیں ہوتی جب تک