خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وجوب الإحجاج علیہم، ویجزیہم إن دام العجز، وإن زال أعادوا بأنفسہم۔ (شامي ۲؍۴۵۹ کرچی، ۳؍۴۵۷ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۰؍۱۴۱۳ھمقروض پر حج کی فرضیت کا مسئلہ سوال(۳۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: احقر نے اپنی سب زمین بیٹوں کو تقسیم کردی تھی، اس کے بعد دو بیٹوں کے حصے ۱۴-۱۴؍ بسوے زمین احقر نے ان سے خرید لی، ایک کو نقد رقم دے کر اور دوسرے کو ایک پلاٹ دے کر یہ دونوں حصے ۲۸؍ بسوہ زمین میری ملک میں آگئی، جس میں سے ۱۸؍بسوہ زمین ایک لاکھ تیس ہزار کی فروخت ہوئی ہے، جس میں سے ایک چھوٹے بیٹے کا قرض ۷۰؍ہزار روپئے ادا کرنا ہے، باقی اپنی ضروریات سامنے ہیں، کیا اس صورت میں احقر پر حج فرض ہوجاتا ہے، صورتِ حال واضح کردی گئی ہے، جواب کا انتظار ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسئولہ صورت میں قرض کی رقم نکال کر آپ کی ملکیت میں صرف ساٹھ ہزار روپیہ باقی بچتے ہیں، اور اتنی رقم آج کل مصارف حج اور گھر والوں کے خرچ کے لئے کافی نہیں ہے؛ لہٰذا آپ پر ابھی حج فرض نہیں ہوا ہے۔ الحنفیۃ قالوا: الاستطاعۃ ہي القدرۃ علی الزاد والراحلۃ بشرط أن یکونا زائدین عن حاجاتہ الأصلیۃ کالدین الذي علیہ۔ (الفقہ علی المذاہب الأربعۃ مکمل ۳۵۱، کذا في الدر المختار مع الشامي ۳؍۴۶۰) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۱؍۷؍۱۴۲۳ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ