خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] أما رکنہ فہو: التملیک لقولہ تعالیٰ: {وَاٰتُوْا حَقَّہٗ یَوْمَ حَصَادِہٖ} [الأعراف: ۱۴۱] والإیتاء: ہو التملیک لقولہ تعالیٰ: {وَاٰتُوْا الزَّکَاۃَ} فلا تتأدی بطعام الإباحۃ وبما لیس بتملیک رأساً من بناء المساجد ونحو ذٰلک، وبما لیس بتملیک من کل وجہ۔ (بدائع الصنائع / ما یسقط بعد الوجوب ۲؍۱۸۹ زکریا) وعلی ہٰذا یخرج صرف الزکاۃ إلی وجوہ البر من بناء المساجد والرباطات والسقایات وإصلاح القناطر، وتکفین الموتی ودفنہم أنہ لا یجوز؛ لأنہ لم یوجد التملیک أصلاً۔ (بدائع الصنائع / رکن الزکاۃ ۲؍۱۴۲زکریا، شامي ۲؍۶۲ کراچی، ۳؍۲۹۱ زکریا،الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۸۸، کذا في الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۰۸ زکریا، مجمع الأنہر ۱؍۲۲۲ دار إحیاء التراث العربي بیروت، البحر الرائق ۲؍۲۴۳ کوئٹہ) لا إلی بناء مسجد۔ (درر الحکام شرح غرر الأحکام / بناء المساجد من مال الزکاۃ ۱؍۱۸۹ الشاملۃ) قال - رحمہ اللّٰہ -: ’’وبناء مسجد‘‘ أي لا یجوز أن یبنی بالزکاۃ السمجد؛ لأن التملیک شرط فیہا ولم یوجد، وکذا لا یُبنی بہا القناطر والسقایات وإصلاح الطرقات وکری الأنہار والحج والجہاد وکل ما لا تملیک فیہ۔ (تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق / باب المصرف ۲؍۱۲۰، وفي الشاملۃ ۱؍۳۰۰) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۸؍۱۴۳۴ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہزکوٰۃ کی رقم سے مدرسہ اسلامیہ کی چھت تعمیر کرنا؟ سوال(۳۰۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مدرسہ اسلامیہ میں زکوٰۃکی رقم سے مدرسہ اسلامیہ کی چھت تعمیر ہوسکتی ہے یا نہیں؟ یا کس طرح