خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مال دار بھائی بہن کا غریب بہن کی شادی میں زکوٰۃ کی رقم لگانا؟ سوال(۱۸۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہم پانچ بہنیں ہیں اور چار بھائی ہیں، ایک بھائی اور ایک بہن کماتے ہیں، اور ہمارے والد صاحب کافی بیمار رہتے ہیں کوئی کام نہیں کرتے اور ہر وقت ان کی دوائی چلتی رہتی ہے، یہی بھائی اور بہن گھر کا خرچ اٹھاتے ہیں، سب بالغ ہیں کیا یہ دونوں بھائی بہن اپنی سالانہ زکوٰۃ اپنی چھوٹی بہنوں کی شادیوں میں لگا سکتے ہیں یا نہیں، یا پھر کسی اور کو لگا سکتے ہیں؟ (۲) میں ایک شادی شدہ لڑکی ہوں میری کئی چھوٹی بہنیں ہیں میرے والد محترم بیمار رہتے ہیں اور وہ کچھ کماتے نہیں ہیں، کیا میں اپنی سالانہ زکوٰۃ اپنی چھوٹی بہنوں کو دے سکتی ہوں یا نہیں؟ گھر کا سارا خرچ ان ہی دونوں بہن بھائی کے اوپر ہے ان کے علاوہ اور کوئی کماتا نہیں ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: (۱-۲) زکوٰۃ کی رقم اپنی غریب بہنوں کی شادیوں میں لگانا جائز ہے، بشرطیکہ فضول خرچی نہ کی جائے؛ بلکہ احتیاط کے ساتھ صرف ضروری سامان انہیں مالک بنا کر دے دیا جائے۔ قال اللّٰہ تعالٰی: {اِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ کَانُوْا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیْنِ وَکَانَ الشَّیْطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوْرًا} [الإسراء: ۲۷] وقال القرطبي: والتبذیر إنفاق المال في غیر حقہ ولا تبذیر في عمل الخیر۔ (تفسیر القرطبي ۱۰؍۲۴۷) عن سلمان ابن عامر رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إن الصدقۃ علی المسکین صدقۃ، و علی ذي الرحم اثنتان: صدقۃ وصلۃ۔ (سنن النسائي / باب الصدقۃ علی الأقارب ۱؍۱۷۸ رقم: ۲۵۷۸، سنن الترمذي / باب ما جاء في الصدقۃ علی ذي القرابۃ ۱؍۱۴۲ رقم: ۶۵۳، شعب الإیمان ۳؍۲۳۸، المنصف ابن أبي شیبۃ ۶؍۵۴۵)