خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
عن الحسن وعطاء أنہما قالا: إذا حج الرجل عن الرجل فنسي أن یسمیہ فقد أجزأ عنہ الحج، فإن اللّٰہ تعالیٰ قد علم عمن حج۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ / الحج فیہ إذا نسي أن یسمیہ ۸؍۲۳۵ رقم: ۱۳۷۲۸) عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا تصدق بصدقۃ تطوعا فیجعلہا عن أبویہ فیکون لہما أجرہا ولا ینقص من أجرہ شیئا۔ (مجمع الزوائد / باب الصدقۃ علی المیت ۳؍۱۳۸) جئنا ٰإلی الکلام في حجۃ التطوع فنقول: من أمر غیرہ بحج التطوع جاز ذٰلک و یصیر للآمر ثواب النفقۃ في طریق الحج من حیث أنہ حیث أنہ سبب إلی الحج بالإتفاق، أو یصیر المأمور جاعلا ثواب فعلہ للأمر فہذا جائز عند أہل السنۃ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۴۷ زکریا) الحج التطوع عن الصحیح جائز و یکون الحج عن المحج۔ (شامي ۲؍۶۰۳ کراچی، انوار مناسک ۵۵۹) وأما النفل فلا یشترط فیہ شيء منہا۔ (شامي ۴؍۱۸ زکریا، غنیۃ الناسک / باب الحج عن الغیر ۳۲۲-۳۲۳ إدارۃ القرآن کراچی، مناسک ملا علی القاري / باب الحج عن الغیر ۴۳۶-۴۳۷ إدارۃ القرآن کراچی، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۴۸ رقم: ۵۲۴۳ زکریا دیوبند) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۲۳؍۱۲؍۱۴۱۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحج بدل کے لئے ایسے شخص کو بھیجنا جس نے اپنا حج نہ کیا ہو؟ سوال(۲۲۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حج بدل کے لئے کوئی ایسا شخص جاسکتا ہے یا نہیں جس نے خود اپنا حج فرض نہ کیا ہو، کیا اس بارے میں صاحب استطاعت اور غیر صاحب استطاعت کے حکم میں فرق ہے؟