خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وہناک آثار مرویۃ في عائشۃ وأنس وعِراک بن مالک ومجاہد وعطاء وعروۃ رضي اللّٰہ عنہم۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۱۳۳-۱۳۴ المجلس العلمي) ہو رکن عند الثلاثۃ وواجب عندنا۔ (غنیۃ الناسک ۱۲۸) والسعي بین الصفا والمروۃ عندنا واجب، ولیس برکن، حتی لو ترکہ یقوم الدم مقامہ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۰۳ رقم: ۴۹۳۱ زکریا، تبیین الحقائق ۲۸۰۲، اللباب في شرح الکتاب ۱؍۱۷۰) وواجبہ وقوف جمع والسعي بین الصفا والمروۃ۔ (تنویر الأبصار ۳؍۴۶۹ زکریا، البحر العمیق ۳؍۱۲۸۲، شرح نقایۃ ۱؍۱۸۷، ہدایۃ مع الفتح ۱؍۴۶۰، خانیۃ ۱؍۳۹۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۴؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح :شبیر احمد عفا اللہ عنہکیا طواف کے فورا بعد سعی واجب ہے؟ سوال(۱۳۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میںکہ:اگر کوئی شخص طواف کے فورا بعد سعی نہ کرے؛ بلکہ طواف اور سعی کے درمیان ایک دو گھنٹے کا فصل کر کے طواف کرے، توکیا اس تاخیر کی وجہ سے اس پر کوئی جزا یا جنایت وغیرہ لازم ہو گی؟ بعض مرتبہ حاجی بیماری یا تھکاوٹ کی وجہ سے طواف کے فورا بعد سعی کرنے کی ہمت نہیں کرپاتا ہے، ایسے شخص کے بارے میں شریعت کاکیا حکم ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: طواف کے فوراً بعد سعی کرنا اگرچہ لازم نہیں ہے، طواف اور سعی کے درمیان لمبے فصل کے باوجود کوئی جزاء لازم نہیں آتی؛ لیکن سنت یہی ہے کہ بلاعذر طواف وسعی کے درمیان فصل نہ کیا جائے، اور اگر عذر ہو مثلاً بیماری یا تھکاوٹ ہوجائے، تو فصل میں