خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
السابع: أن یفرد الإہلال لواحد معین، فلو أہل بحجۃ عن آمریہ، ولو کانا أبویہ نیتہ عنہا، ووقعت الحجۃ عنہ و ضمن نفقتہما إن أنفق من مالہما؛ لأنہ خالفہما بترک التعیین ولا یقدر علی لأحدہما لعدم الأولویۃ۔ (غنیۃ الناسک / باب الحج عن الغیر ۳۲۵ إدارۃ القرآن کراچی، بدائع الصنائع / بیان شرائط النیابۃ في الحج ۲؍۴۵۸ نعیمیۃ دیوبند) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۷؍۲؍۱۴۱۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہامیر الحجاج کا دوسرے کی طرف سے حج بدل کرنا؟ سوال(۲۲۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: امیر الحجاج کے تمام اخراجات ٹور کمپنی برداشت کرتی ہے، ایسی حالت میں کیا وہ کسی کی طرف سے حج بدل کرسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج بدل کے لئے آمر یعنی حج کرانے والے کی طرف سے حکم اور نفقہ شرط ہے، اب اگر وہ ٹور کمپنی سے معاملہ کرلے کہ میری طرف سے حج بدل کرادیا جائے تو ٹور کمپنی ساتھ لے جانے والے عالم سے کہے کہ فلاں کی طرف سے حج بدل کریں تو اب آمر کا حج بدل صحیح ہوسکتا ہے، اس تفصیل کے بغیر دوسرے کی طرف سے حج بدل صحیح نہ ہوگا، ہاں وہ عالم یہ کرسکتا ہے کہ اپنی طرف سے نفلی حج کرکے اس کا ثواب جس کو چاہے پہنچادے۔ وبشرط نیۃ الحج أي عن الأمر فیقول: أحرمت عن فلان ولبَّیت عن فلان ولو نسي إسمہ فنویٰ عن الأمر صح، وتکفی نیۃ القلب …وبشرط الاٰمر بہ أي بالحج عنہ فلا یجوز حج الغیر بغیر إذنہ … وبقي من الشرائط النفقۃ من مال الاٰمر کلہا أو أکثرہا۔ (درمختار / باب الحج عن الغیر ۴؍۱۵-۱۶زکریا، غنیۃ الناسک / باب الحج عن الغیر ۳۳۶ إدارۃ القرآن کراچی)