خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الکسب … فقال أصحاب الرأي: یجوز لہ أخذ الصدقۃ إذا لم یملک مائتي درہم فصاعدًا۔ (معالم السنن / من یجوز لہ الصدقۃ ممن ہو غني ۲؍۶۳ الشاملۃ، کذا في لمعات التنقیح / باب من لا تحل لہ المسألۃ ومن تحل لہ ۴؍۳۱۲ دار النوادر) وزاد في الہدایۃ: لأنہ فقیر، والفقراء ہم المصارف؛ ولأن حقیقۃ الحاجۃ لا یتوقف علیہا فأدیر الحکم علی دلیلہا، وہو فقد النصاب۔ (ہدایۃ مع الفتح / باب من یجوز دفع الصدقات إلیہ ۲؍۲۷۸ دار الفکر بیروت، البحر الرائق ۲؍۲۴۵ رشیدیۃ) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۱۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہجس کے گھر میں فاقہ ہوتا ہو اس کو زکوٰۃ دینا سوال(۱۷۰):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: عبد اللہ کی بیوی اپنی اور لڑکیوں کی کمائی اپنے پاس الگ جمع کرکے رکھتی ہے، اور وہ صاحبِ نصاب ہے؛ لیکن گھر میں کھانے پینے کا سارا بندوبست کرنے کی ذمہ داری عبد اللہ پر ہے، اگر عبداللہ گھر میں کھانے پینے کا سارا بندوبست نہ کرے تو بیوی فاقہ کرادیتی ہے؛ لیکن اپنی جمع شدہ رقم خرچ نہیں کرتی، اس وجہ سے گھر میں اکثر فاقے ہوتے رہتے ہیں؛ کیوںکہ عبد اللہ بہت کمزور اور مزدور آدمی ہے، اس لئے آپ بتائیں کہ عبد اللہ کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ یعنی عبد اللہ کو زکوٰۃ دینے سے ادا ہوجائے گی یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: برتقدیر صحت سوال عبد اللہ بربنائے فقر زکوٰۃ کا مستحق ہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] مصرف الزکاۃ والعشر ہو فقیر، وہو من لہ أدنی شيء أي دون نصاب أو قدر نصاب غیر تام مستغرق في الحاجۃ۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۲۸۳ زکریا)