خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الفتاویٰ ۳۵۸، فتاویٰ محمودیہ ۹؍۴۵۳-۴۵۴ ڈابھیل، امداد الفتاویٰ ۲؍۵۹) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱؍۱۲؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہہندوستان کی زمینیں عشری ہیں یا خراجی؟ سوال(۳۳۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہندوستان کی زمینیں عشری ہیں یاخراجی؟ بہرصورت ان کے صدقہ کی ادائیگی کس طرح ہوگی؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:ہندوستان کی زمینوں پر عام طور سے عشر وخراج کا حکم منطبق نہیں ہوتا؛ اس لئے اس کی آمدنی پر پیداوار کی زکوٰۃ کے احکام جاری نہ ہوںگے؛ البتہ دیگر اَموال میں جن اُصول وضوابط کے مطابق زکوٰۃ واجب ہوتی ہے ان ہی باتوں کا لحاظ رکھتے ہوئے پیداوار کو فروخت کرنے کے بعد اس کی آمدنی میں سال گذرنے پر چالیسواں حصہ بطور زکوٰۃ واجب ہوگا؛ تاہم اگر کوئی شخص اپنی خوشی سے عشر کے حساب سے غلہ ادا کردے تو یہ یقینا خوشی کی بات ہوگی۔ قال الشیخ: اعلم أن أراضي بلاد الہند لیست بعشریۃ؛ لأنہا أصبحت من دار الحرب، وہٰکذا تحقق عندي من کتب الفقہ، وکذا صرح الشیخ رشید أحمد الکنکوہي: بأن أراضیہا أراضي دار الحرب، أقول: وکذا صرح قبلہ الشیخ الشاہ عبد العزیز الدہلوي في فتاواہ قال: وذکر الشیخ ’’محمد أعلی التہانوي‘‘ في رسالۃ لہ: بأن أراضي الہند لیست بعشریۃ ولا خراجیۃ، وإنما ہي الأراضي المملکۃ وأراضي الحوزۃ، وہي أراضي بیت المال۔ أقول: حکاہ الشاہ عبد العزیز في فتاواہ وکذا حکی رسالۃ أخری في مثلہ للشیخ جلال الدین التہانیسري۔ ثم وقفت علی رسالۃ الشیخ جلال الدین التہانیسري ذکر فیہا: أن أراضي ولایۃ الہند لیست علی سنن واحد، ثم ذکر منہا أنواعًا شتی … إلی أن