خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وإن جامع بعد طواف العمرۃ وبعد الوقوف قبل الحلق، وقبل طواف الزیارۃ کلہ أو أکثرہ لم یفسد الحج ولا العمرۃ ولا یسقط عنہ دم القران، وعلیہ بدنۃ للحج وشاۃ للعمرۃ، فشرائط وجوب البدنۃ بالجماع ثلاثۃ: … الثاني: أن یکون قبل الطواف وقبل الحلق عند الجمہور، والثالث: أن یکون الجماع أول مرۃ فلو جامع مرۃ ثانیۃ، فعلی کل واحد شاۃ مع البدنۃ۔ (غنیۃ الناسک / باب الجنایات ۲۷۱ کراچی، کذا في الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۸۰ رقم: ۵۰۷۴ زکریا، البحر الرائق ۳؍۱۶-۱۷) عن عبد اللّٰہ بن عباس رضي اللّٰہ عنہما: أنہ سئل عن رجل وقع بأہلہ وہو بمنیٰ قبل أن یفیض، فأمرہ أن ینحر بدنۃ۔ (المؤطا للإمام مالک ۱؍۲۶۴ رقم: ۱۵۵) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أتاہ رجل فقال: وطئت امرأتي قبل أن أطوف بالبیت، قال: عندک شيء؟ قال: نعم، إني مؤسر، قال: فانحر ناقۃ سمینۃ فأطعمہا المساکین۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي / باب الرجل یصیب امرأتہ بعد التعلل الأول وقیل الثاني ۵؍۲۷۹ رقم: ۹۷۹۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت، المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۵۸۲ رقم: ۶۳- ۱۵۱۶۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفااﷲ عنہحلق اور طوافِ زیارت سے پہلے بیوی سے ہمبستر ہونا؟ سوال(۱۱۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر کسی شخص نے وقوفِ عرفہ کے بعد حلق اور طوافِ زیارت سے پہلے جماع کیا یا حلق تو کراچکا تھا؛ لیکن ابھی طوافِ زیارت باقی تھا کہ بیوی سے صحبت کربیٹھا تو ان صورتوں میں کیا اس کا حج فاسد ہوجائے گا؟ اور کیا اس پر دونوں صورتوں میں بدنہ واجب ہوگا یا صرف دم واجب ہوگا؟