خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کہ: سفر حج کے لئے رخصت ہوتے وقت نفل نماز اپنے گھر پر پڑھنا بہتر ہے یا مسجد میں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: آج کل کے حالات میں دوگانہ سفر گھر ہی میں ادا کرنا چاہئے؛ تاکہ شہرت وغیرہ سے بچا جاسکے، علامہ شامیؒ کی رائے بھی یہی ہے کہ سفر کی نماز جانے سے پہلے گھر میں پڑھی جائے۔ ومفادہ اختصاص صلاۃ رکعتي السفر بالبیت۔ (شامي ۴؍۴۶۶ زکریا) عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا خرجت من منزلک فصل رکعتین تمنعانک مخرج السوء، وإذا دخلت منزلک فصل رکعتین تمنعانک مدخل السوء۔ (رواہ البزار مسند أبي حمزۃ أنس بن مالک رقم: ۸۵۶۷ ورجالہ موثقون، مجمع الزوائد ۲؍۵۷۲، الأحادیث المنتخبۃ ۲۲۵، وأخرج نحوہ البیہقي في شعب الإیمان زاد فیہ: إلی الصلاۃ ۴؍۴۶۱ رقم: ۲۸۱۴) وإذا أراد الخروج یصلي رکعتي السفر في بیتہ، وفي الخانیۃ: یصلي رکعتین قبل أن یخرج من بیتہ وکذا بعد الرجوع إلی بیتہ۔ (غنیۃ الناسک ۳۸ کراچی) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ۱۷؍۱۱؍۱۴۱۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحجاجِ کرام کا اپنے قافلہ میں کسی عالم دین کو امیر الحجاج بنانا؟ سوال(۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: آج کل مروجہ حج وزیارت ٹور والے مشہور عالم دین کو امیر الحجاج بناکر اپنا قافلہ کے ساتھ لے جاتے ہیں؛ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان کے ٹور میں آئیں، تو ایسا کرنا صحیح ہے یا غلط؟ شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟