خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ویصرف إلی مراہق یعقل الأخذ۔ (شامي ۲؍۳۴۴ کراچی) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصور پوری غفر لہ ۲۹؍ ۱۱؍ ۱۴۲۵ھایک سال میں کتنی زکوٰۃ لینے کا حق دار ہے؟ سوال(۱۶۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک شخص ایک سال میں کل کتنی زکوٰۃ لینے کا حق دار ہے، اسلامی نقطہ نظر سے بتائیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: سال میں کتنی زکوٰۃ لے، اس بارے میں تو کوئی تحدید نہیں ہے؛ اس لئے کہ لوگوں کی ضروریات اور اخراجات مختلف ہوتے ہیں؛ البتہ فقہاء نے یہ لکھا ہے کہ بیک وقت کسی فقیر کو نصاب سے زائد مال دینا مکروہ ہے، نصاب سے کم ہی دینا چاہئے؛ تاکہ دوسرے فقراء کے حق میں کوتاہی نہ ہو۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اغنوہم في ہٰذا الیوم۔ (سنن الدار قطني ۲؍۱۳۳) وندب الاغناء عن السؤال في ذٰلک الیوم ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۸، تبیین الحقائق ۲؍۱۳۰) وکرہ إعطاء فقیر نصاباً، أو أکثر إلا إذا کان المدفوع إلیہ مدیوناً۔ (درمختار ۳؍۳۰۳ زکریا) یندب دفع ما یغنیہ یومہ عن السوال، واعتبار حالہ من حاجۃ وعیال (درمختار) وفي الشامي: والأوجہ أن ینظر إلی ما یقتضیہ الحال في کل فقیر من عیال وحاجۃ أخریٰ کدہن وثوب وکراء منزل وغیر ذٰلک کما في الفتح۔ (شامي ۳؍۲۷۶ بیروت)