خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
قال: إن الأراضي إذا کانت علی ہٰذہ الأنواع المختلفۃ التي سبق ذکرہا لا یجوز الحکم بملکیتہا أو بعدم ملکیتہا ما لم یعلم أنہا من أي الأنواع، فإذا علم علی وجہ الیقین علی نوع معین من أنواع حکم علی ذٰلک النوع المعین، وأما قبل العلم بذٰلک فلا یبادر إلی الفتویٰ الخ۔ وراجعہا ص: ۱۱-۴۱۔ (معارف السنن / باب ما جاء في زکاۃ العسل، مبحث تحقیق أراضي الہند ۵؍۲۱۸-۲۱۹ مکتبۃ بنوریۃ دیوبند) ہٰذا نوع ثالث لا عشریۃ ولا خراجیۃ من الأراضي تسمی أراضي المملکۃ۔ (شامي، الجہاد / باب العشر والخراج، مطلب: لا شيء علی زراع الأراضي ۴؍۱۷۸ کراچی، ۶؍۲۹۴ زکریا) ما وجد في دار الحرب، فإن أرضہا لیست أرض خراج أو عشر۔ (شامي / باب الرکاز ۳؍۲۵۷ زکریا) وسبب افتراضہا ملک نصاب حولي … فارغ عن حاجتہ الأصلیۃ۔ (تنویر الأبصار علی الدر المختار ۳؍۱۷۴-۱۷۸ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۸؍۱۱؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہہندوستان کی اراضی اِصالۃً کس کی ملک ہیں؟ نیز کیا اَراضی ہند پر عشر واجب ہے؟ سوال(۳۳۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ہندوستان کی زمین پر کیا عشر واجب ہے؟ جیساکہ حضرت تھانویؒ، حضرت گنگوہیؒ، حضرت مفتی محمد شفیعؒ، مولانا عبدالشکورؒ وغیرہم نے تحریر فرمایا ہے، یا واجب نہیں؟ جیساکہ صاحب مالابد منہ اور مولانا محمد یوسف صاحب بنوریؒ کی رائے ہے۔ نیز کیا ہندوستان میں جو زمین مسلمانوں کے پاس ہیں وہ ان کی ملک ہیں یا حکومت کی ملکیت ہیں؟ حکومت نے مسلمانوں یا دیگر لوگوں کو محض