خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وہم أہل داخل المواقیت إلی الحرم، والمراد بالداخل غیر الخارج الخ، وحل لہم دخول مکۃ بلا إحرام ما لم یردوا نسکاً۔ (غنیۃ الناسک ۵۵، ومثلہ في الدر المختار مع الشامي ۳؍۴۸۳ زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۵۱، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۲۱) (۳) آفاق:- یہ دنیا کا وہ تمام علاقہ ہے جو میقات سے باہر ہے، یہاں کے رہنے والوں کو ’’آفاقی‘‘ کہا جاتا ہے، اور ان کے لئے احرام کے بغیر میقات سے گذرنا ممنوع ہے۔ (جب کہ ان کا حدودِ حرم میں جانے کا ارادہ ہو) ولا یجوز للاٰفاقي أن یدخل مکۃ بغیر إحرام نوی النسک أولا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۲۱، ومثلہ في الدر المختار مع الشامي ۳؍۴۸۲ زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۵۱)اہلِ آفاق کی میقات : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پانچ میقاتوںکا تعین ثابت ہے: (۱) ذوالحلیفہ:- یہ اہلِ مدینہ اور وہاں سے گذرنے والوں کے لئے میقات ہے، یہ مدینہ منورہ سے طریق ہجرت پر چھ میل کے فاصلہ پر واقع ہے، یہاں ایک شاندار ’’مسجدِ میقات‘‘ بنی ہوئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں یہیں سے احرام باندھا تھا۔ اس مقام سے مکہ معظمہ کا فاصلہ ۴۱۰؍کلومیٹر ہے۔ (۲) جُحفہ:- جو لوگ مصر وشام سے تبوک ہوتے ہوئے مکہ کا سفر کریں، ان کے لئے ’’جحفہ‘‘ میقات ہے۔ آج کل یہ جگہ متعین نہیں ہے؛ اس لئے اس کے قریب ’’رابغ‘‘ نامی ساحلی قصبہ سے احرام باندھا جاتا ہے، جو طریق بدر پر واقع ہے، اس جگہ سے مکہ معظمہ کی مسافت ۱۸۷؍کلومیٹر ہے۔ (۳) قرن المنازل:- نجد سے آنے والے لوگوں کے لئے ’’قرن المنازل‘‘ میقات ہے، اس مقام کو آج کل ’’السیل‘‘ کہا جاتا ہے، یہاں سے مکہ معظمہ کا فاصلہ تقریباً