خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ثمرتہ تظہر فی وجوب الوصیۃ بالحج إذا مات قبل وجود المحرم یجب الإیصاء لأن الموت بعد الوجوب۔ (فتح القدیر ۲؍۴۲۲) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تسافر المرأۃ إلا مع ذی رحم محرم، ولا یدخل علیہا رجل إلا و معہا محرم، فقال رجل: یا رسول اللّٰہ! إني أرید أن أخرج في جیش کذا و کذا، و امرأتي ترید الحج فقال: أخرج معہا۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۷۴ رقم: ۴۸۸۵ زکریا) إن وجود الزوج أو المحرم شرط وجوب الأداء فیجب الإیصاء۔ (أوجز المسالک ۳؍۷۳۹، شامي ۲؍۴۶۵ کراچی، انوار مناسک ۵۵۹) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۷؍۱۴۲۲ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفا اللہ عنہوالدین کی طرف سے حج بدل سوال(۲۰۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میں اس سال نفلی حج کا ارادہ رکھتا ہوں، تو کیا میں اپنے والدین کی جانب سے حج بدل کا ارادہ کرلوں، مگر یہ طے نہیں ہوپارہا ہے کہ ان پر حج فرض ہوا تھا یا نہیں ؟آثار وقرائن سے ظاہر ہے کہ ان پر حج فرض ہوا تھا، اس لئے کہ انہوں نے پنشن حاصل کرنے کے بعد اپنے پانچ بچوں کی شادیاں کیں، وہ اب سے چالیس سال پہلے ریٹائر ہوئے تھے، اس لئے اندازہ نہیں کہ ان کو پنشن کے موقع پر کتنی رقم ملی تھی اور اس وقت کتنی لاگت پر حج فرض ہوجایا کرتا تھا، اگر حج بدل کیا جائے تو کون سا کیا جائے؟ اور اس کا طریقہ کیا ہوگا، عمرہ وغیرہ کس طرح کریں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسئولہ صورت میں بہتر ہے کہ آپ اپنے والد کی طرف سے حج بدل کرلیں، امید ہے کہ آپ کے حج کرنے سے ان پر واجب حج فرض بھی ان سے