خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ہیں؛ کیوں کہ تملیک طلبہ کی نہیں پائی گئی۔ ویشترط أن یکون الصرف تملیکا (شامي ۳؍۲۹۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱؍۱۲؍ ۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہزکوٰۃ کو حلال کرنے کے لئے بیوی سے تملیک کرانا؟ سوال(۲۹۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میری پریشانی کی وجہ سے میرے ایک دوست نے زکوٰۃ کی رقم دی ہے، اور کہا ہے کہ اپنی اہلیہ سے تملیک کروالینا، اور میری اہلیہ کا حال یہ ہے کہ اس کے پاس کوئی سونا چاندی روپیہ نہیں ہے؛ البتہ ایک گھر کا پلاٹ ہے جس کی قیمت پچاس ہزار روپیہ فی الحال ہے؛ لیکن اسی کے ساتھ میں نے اپنی اہلیہ کو حج اس شرط پر کروادیا تھا کہ حج کی رقم قرض رہے گی، جب تمہارے پاس آجائے تو دینا ہوگا، اور کچھ رقم ادا بھی کردی، فی الحال ۴۳؍ہزار کو الگ کردیں (جو قرض کے طور پر باقی ہے) تو پھر سات ہزار روپئے باقی رہتے ہیں، اس کے علاوہ میری اہلیہ کے پاس دوسری کوئی جائداد کی رقم نہیںہے، تو کیا زکوٰۃ کی رقم وہ لے سکتی ہے، اورمیں ان کو دے سکتا ہوں جب کہ سات ہزار روپئے ساڑھے باون تولہ چاندی کے نصاب کے برابر نہیں ہے، اگر اہلیہ کو زکوٰۃ کی رقم دینا جائز ہو، تو اس کو زکوٰۃ کی رقم دے دی جائے، اب میری اہلیہ وہ رقم قرض میں دینے کے بجائے اپنی خوشی سے مجھے (خاوند) کو ہدیہ کے طور پر دے تو کیا جائز ہے؟ اگر اوپر والی صورت آپ کے نزدیک ناجائز اور حرام کے درجہ تک ہو، تو آپ صرف حرام اور ناجائز لکھ کر بھیج مت دینا؛ بلکہ میری پریشانی ہے اور میں نے اپنے ہمدرد کے سامنے رکھی ہے، علماء ہی اُمت کے سب سے بڑے ہمدرد ہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ لوگوں کے مال کا میل کچیل ہے جو صرف مستحقین فقراء ومساکین ہی کے لئے لینا جائز ہے، اور کسی بھی حیلہ بازی کے ذریعہ مستحقین کے حق کو تلف