خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
فقیر کو دی ہوئی زکوٰۃ کی رقم سے زکوٰۃ دہندہ کا ولیمہ کھانا؟ سوال(۲۹۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: بہت سے لوگ شادی بیاہ کے وقت نقد رقم اور نقدی سامانوں کا مطالبہ کرتے ہیں، ایسی رقم کو لے کر دیگر اخراجات کے ساتھ ساتھ ولیمہ بھی کرتے ہیں، تو ان پیسوں سے ولیمہ کرنا اور اس دعوتِ ولیمہ میں جان بوجھ کر جانا کیسا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: کسی فقیر شخص کو اس کی ناداری کی وجہ سے تقریب میں تعاون کی غرض سے صدقہ کی رقم دی جائے اور پھر وہ فقیر اسی رقم سے ولیمہ کی دعوت کرے تو صدقہ دینے والے کے لئے اس کا کھانا جائز ہے۔ عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: … ألم أر برمۃ فیہا لحم، قالوا: بلیٰ! ولکن ذٰلک لحم تصدق بہ علی بریرۃ، وأنت لا تأکل الصدقۃ، قال: علیہا صدقۃ ولنا ہدیۃ۔ (صحیح البخاري ۲؍۷۹۵ رقم: ۵۰۷۹ ف: ۵۲۷۹) قال الشیخ عبد الحق المحدث الدہلوي تحت قولہ: ’’ولنا ہدیۃ‘‘ أي إن أہدتہا إلینا بریرۃ، … فإذا تصدق علی الفقیر شيء صار ملکہ، فلہ أن یہدیہ ویہبہ للغني، ولکل من لا تحل لہ الصدقۃ۔ (لمعات التنقیح في شرح مشکاۃ المصابیح ۴؍۲۹۲ دار النوادر) وفي روایۃ مسلم: فکرہنا أن نطعمک منہ فقال: ہو علیہا صدقۃ وہو منہا لنا ہدیۃ۔ (صحیح مسلم ۱؍۴۹۴) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۸؍۱۱؍۱۴۳۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ