خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
یقف عندہا۔ (سنن أبي داؤد، المناسک / باب في رمي الجمار ۱؍۲۷۱ رقم: ۱۹۷۳) لا یبیت ولا في الطریق؛ لأن البیتونۃ بمنیٰ لیالیہا سنۃ عندنا۔ (أوجز المسالک ۳؍۶۲۵ مکتبۃ یحیوي سہارنفور) ویسن أن یبیت بمنی لیالي أیام الرمي، فلو بات بغیرہا متعمداً کرہ، ولا شيء علیہ عندنا۔ (غنیۃ قدیم؍ ۹۵، کذا في الأوجز المسالک / البیوتۃ بمکۃ لیالي منی ۳؍۶۴۵ مکتبۃ یحوي سہارنفور) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۸؍۶؍۱۴۲۴ھ الجواب صحیح : شبیر احمد عفا اﷲ عنہحجاج کی کثرت یا حکومتی پابندی کی وجہ سے ۸؍ تا۱۲؍ذی الحجہ کو منیٰ سے باہر قیام کرنا سوال(۱۵۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: آج حجاج کی کثرت کی وجہ سے یہ بھی ایک مسئلہ بن چکا ہے کہ حجاج کی ایک بڑی تعداد کے خیمے ۸ تا ۱۲ ذی الحجہ کے قیام کے لئے مزدلفہ میں لگتے ہیں، اور بعض لوگ منی سے متصل مکہ کی آخری آبادی ’’حی العزیزیہ‘‘ میں قیام کر لیتے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے حجاج تشویش کا شکار رہتے ہیں، اس سلسلے میں سوال یہ ہے کہ ان دنوں میں حاجی کے قیام منی کی کیا حیثیت ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: عام حالات میں ایام تشریق میں حدود منی میں رات گزارنا حاجی کے لئے سنتِ مؤکدہ ہے، اگر کوئی شخص جان بوجھ کر اس سنت کو ترک کرے، یعنی منی میں ٹھہرنے کا انتظام ہونے کے باوجود وہاںنہ ٹھہرے، تو وہ کراہتِ تحریمی کا مرتکب ہوکر گنہگار ہوگا؛ لیکن اگر منی میں قیام کا انتظام نہ ہوسکے، جیسا کہ آج کل حکومتی پابندیوں کی وجہ سے کثرت سے یہ صورت پیش آتی ہے، تو اس ترک سنت کی وجہ سے اس پر کوئی دم واجب نہ ہوگا، اور اس کے