خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
حالتِ احرام میں زیر ناف یا بغل کے بال مونڈنا؟ سوال(۸۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: احرام کی حالت میں زیرناف بال مونڈنا اور بغل کے بال کاٹنا یا چمٹی سے اکھاڑنا کیسا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حالتِ احرام میں موئے زیر ناف، دونوں بغل یا گردن کے بال مونڈنے سے دم واجب ہے۔ عن لیث عن عطاء وطاؤس ومجاہد: أنہم قالوا في المحرم: إذا نتف إبطہ أو قلَّم أظفارہ فإن علیہ الفدیۃ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۲۰۳ رقم: ۱۳۶۰۴ المجلس العلمي) إذا نتف المحرم من إبطہ وہو کثیر الشعر قدر ثلث أو ربع فعلیہ دم۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۸۴ رقم: ۵۰۹۱ زکریا) وإن حلق رقبتہ أو عانتہ أو نتف إبطیہ فعلیہ دم۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۷) الواجب دم علی محرم … أو حلق إحدیٰ إبطیہ أو عانتہ أو رقبتہ (درمختار) وفي الشامیۃ: أعني الإبط أو العانۃ والرقبۃ مقصود بالحلق وحدہ، فیجب بہ دم۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۵۸۰ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۴۳، البحر الرائق ۳؍۱۷ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہحالتِ احرام میں بیماری کی وجہ سے بال ٹوٹ گئے سوال(۸۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: زید نے عمرہ یا حج کا احرام باندھا، اور وضو کرتے وقت داڑھی کے بال بہت کثرت سے ٹوٹتے ہیں، اس میں ارادہ کو کوئی دخل نہیں؛ بلکہ زید کو یہ پہلے ہی سے عارضہ اور عذر ہے، تو اب احرام کی حالت میں جب جب وضوکرے گا تو بے شمار بال ٹوٹیںگے، تو ان کا فدیہ یا دم کیا ہوگا؟ اور اتنا بار