خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
جس مدرسہ میں طلبہ کے قیام وطعام کا نظم نہ ہو اُس میں زکوٰۃ دینا؟ سوال(۲۵۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: مدرسہ میں ساٹھ ستر لڑکے پڑھتے ہیں، اس میں لڑکوں کے لئے کھانے پینے کا انتظام نہیںہے ، مدرسین کرام کی تنخواہ اور طلبہ کے لئے کتاب خریدنے کے لئے زکوٰۃ اور فطرہ کا روپیہ لینا جائز ہوگا یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ایسے چھوٹے ادارہ کو چلانے کے لئے زکوٰۃ وصدقاتِ واجبہ میں حیلۂ تملیک کی اجازت نہیں ہے، کوشش کی جائے تو اس طرح کے اداروں کا خرچ بآسانی عطیات کی رقومات سے چل سکتا ہے، اس لئے ان میں زکوٰۃ کا پیسہ بالکل استعمال نہ کیا جائے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] ہو أي مصرف الزکاۃ الفقیر وہو من لہ شيء دون نصاب فیجوز الدفع لہ ولو کان صحیحاً مکتسبًا کما في العنایۃ۔ (مجمع الأنہر، الزکاۃ / باب في بیان أحکام المصارف ۱؍۲۲۰ دار إحیاء التراث بیروت) وأما الاحتیال لإبطال حق المسلم فإثم وعدوان۔ (عمدۃ القاري ۲۴؍۱۰۹، بحوالہ حایۃ: فتاویٰ محمودیہ ۱۴؍۱۵۴ میرٹھ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۷؍۴؍۱۴۱۹ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفا اللہ عنہجس مدرسہ میں بیرونی طلبہ نہ پڑھتے ہوں اس میں زکوٰۃ دینا؟ سوال(۲۵۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا زکوٰۃ کا پیسہ ایسے دینی مدرسہ (جس میں بیرونی طلبہ نہ پڑھتے ہوں) میں لگ سکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: بیرونی بچے ہونا ضروری نہیں؛ بلکہ اگر اس مدرسہ میں