خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج بدل کو جاتے وقت رسید لے جانا مناسب نہیں ہے، اس مقصد سے الگ سفر کیا جائے یا جب خود اپنے روپیہ سے جائے تو ساتھ لے جائے؛ تاکہ کسی کو اعتراض کا موقع نہ رہے، مگر بہتر یہ ہے کہ پہلے سے حج کئے ہوئے شخص کو حج بدل پر بھیجا جائے۔ والأفضل للإنسان إذا أراد أن یحج عن نفسہ أن یحج رجلاً قد حج عن نفسہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۵۷، کتاب المسائل ۳؍۳۶۶) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۱؍۴؍۱۴۱۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ’’انوار رحمت‘‘ کے ایک مسئلہ کی تحقیق سوال(۲۴۲):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حضرت مولانا مفتی شبیر احمد صاحب دامت برکاتہم کی کتاب ’’انوار رحمت‘‘ ص: ۵۶؍ پر بیت اﷲ کو دیکھنے کے بعد حج واجب ہوجانا کے تحت ’’منحۃ الخالق‘‘ کے حوالہ سے لکھا ہے کہ اگر ایسا شخص جس پر حج فرض نہیں ہے وہ حج بدل پر جائے تو اس پر بیت اﷲ کو دیکھنے کے بعد اپنا حج بھی فرض ہوجاتا ہے، اگر نہیں کریگا تو گنہگار رہے گا، جب کہ تحفۃ الحجاج ۱۸۴؍ پر لکھا ہے کہ عام لوگوں میں بلکہ بہت سے اور لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ جس نے اپنا حج نہ کیا ہو اور وہ حج بدل پر جائے تو اس پر بیت اﷲ کو دیکھنے کے بعد اپنا حج فرض ہوجائے گا، یہ قول خلاف تحقیق ہے، اس سلسلے میں وضاحت اور فیصلہ مطلوب ہے، دوران مطالعہ ان اختلافات سے الجھن ہوتی ہے، گستاخی معاف فرماتے ہوئے تفصیل سے وضاحت فرماکر تشفی فرمائیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: یہ مسئلہ اختلافی ہے، علامہ شامی علیہ الرحمہ نے ’’منحۃ الخالق‘‘ میں ’’مجمع الانہر‘‘ کے حوالہ سے وہی بات لکھی ہے، جو آپ نے ’’انوار رحمت‘‘ کے حوالہ سے