خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: زکوٰۃ وچرم قربانی کا صحیح مصرف فقراء ہیں، خواہ وہ مدارس میں پڑھنے والے طلبہ ہوں یا دیگر فقراء۔ {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ} مصرف الزکوٰۃ والعشر ہو فقیر۔ (درمختار علی الشامي ۳؍۲۸۳ زکریا) إن طالب العلم یجوز لہ أخذ الزکاۃ إذا فرغ نفسہ لإفادۃ العلم واستفادتہ لعجزہ عن الکسب۔ (درمختار علی الشامي ۳؍۲۸۵ زکریا) التصدق علی الفقیر العالم أفضل من التصدق علی الجاہل۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۸۷) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۱؍۴؍۱۴۲۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہنابالغ بچہ پر زکوٰۃ صرف کرنا ؟ سوال(۱۶۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کسی نابالغ بچے کی زکوٰۃ کی رقم سے مدد کی جاسکتی ہے یانہیں؟ جب کہ وہ خود اس رقم کو تصرف میں لائے، آپ سے درخواست ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں مسئلہ کی وضاحت فرمادیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر بچہ سمجھ دار اور تمیز والا ہو تو اس کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔ (فتاویٰ محمودیہ ۹؍۵۳۷-۵۳۳ ڈابھیل، فتاویٰ رحیمیہ ۷؍۳۶۸) ولو قبض الصغیر وہو مراہق جاز، وکذا لو کان یعقل القبض۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۹۰) ویصرف إلی مراہق یعقل القبض۔ (شامي / باب المصرف ۳؍۲۹۱ زکریا)