خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا بوڑھی عورت اپنے نندوئی کے ساتھ حج کو جاسکتی ہے؟ سوال(۲۵۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میری والدہ اس سال حج کے لئے جارہی ہیں، منظوری بھی آچکی ہے، والدہ صاحبہ بیوہ ہیں، اب مسئلہ یہ ہے کہ بغیر محرم کے سفر نہیں کرسکتی ہیں، اُن کے ساتھ اُن کے نندوئی بھی جارہے ہیں، اور ساتھ میں اُن کی بیوی بھی ہیں، والدہ صاحبہ کی عمر ۷۰؍سال ہے، کیا وہ اپنے نندوئی کے ساتھ حج کے لئے جاسکتی ہیں، اس کے علاوہ تقریباً برادری کے ۱۸؍آدمی اور بھی جارہے ہیں، جو سب ہی ساتھ میں رہیںگے، ان میں ۹؍عورتیں بھی ہیں، صورتِ مسئولہ میں مسئلہ کی اچھی طرح سے وضاحت فرمادیں، اور کوئی شکل جواز کی ہو تو تحریر فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر فتنہ اور معصیت کا اندیشہ نہ ہو تو ۷۰؍سال کی بوڑھی عورت غیر محرموں کے ساتھ حج کے سفر پر جاسکتی ہے۔ (مستفاد: امداد الفتاویٰ ۴؍۲۰۱، ایضاح المناسک ۶۴) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۷؍۱۰؍۱۴۱۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہساٹھ سال کی عورت کا جیٹھ کے لڑکے کے ساتھ حج کرنا ؟ سوال(۲۵۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: ایک عورت جس کانام ’’چھوٹی‘‘ ہے، ان کے شوہر گذر گئے اور عمر ساٹھ سال ہے، ان کے لڑکے کی تمنا ہے کہ والدہ حج کرلیں؛ لیکن دونوں یعنی ماں بیٹا ساتھ ساتھ کرنے کے لائق نہیں ہیں، ان کے جیٹھ کے لڑکے اور لڑکے کی بیوی بھی ساتھ ساتھ جارہے ہیں، کیا ’’چھوٹی‘‘ اپنے جیٹھ کے لڑکے جس کی عمر ۵۰ سال ہے اور لڑکے کی بیوی کے ساتھ حج کو جاسکتی ہے یا نہیں؟