خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
لیکن اگر قرض کی ادائیگی سے پہلے ہی حج کرلے تو اس کا حج اسلام ادا ہوجائے گا، بعد میں حج کرنا لازم نہیں۔ عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: مطل الغني ظلم۔ (صحیح البخاري، کتاب الاستقراض وأداء الدیون / باب مطلب الغني ظلم رقم: ۲۴۰۰، فتح الباري ۶؍۷۸ بیروت) وإن کان في مالہ وفاء بالدین یقضي الدین ولا یحج، ویکرہ الخروج إلی الغزو والحج لمن علیہ الدین۔ (قاضي خان ۱؍۳۱۳، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۲۱) کذا الغریم لمدیون لا مال لہ یقضي بہ … وعن قضاء دیونہ حالۃً أو مؤجلۃً۔ (غنیۃ الناسک ۲۰ إدارۃ القرآن کراچی، کذا في الشامي ۳؍۴۵۴ زکریا) الحنفیۃ قالوا: الاستطاعۃ ہي القدرۃ علی الزاد والراحلۃ بشرط أن یکونا زائدین عن حاجاتہ الأصلیۃ کالدین الذي علیہ۔ (الفقہ علی المذاہب الأربعۃ مکمل ۳۵۱، کذا في الدر المختار ۳؍۴۶۰-۴۶۱ زکریا) ولو حج الفقیر ثم استغنی لم یحج ثانیا؛ لأن شرط الوجوب التمکن من الوصول إلی موضع الأداء۔ (مجمع الأنہر ۱؍۳۸۴ مکتبہ فقیہ الأمت، فتاویٰ رحیمیہ ۵؍۲۲۴- ۲۲۶) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۴؍۶؍۱۴۲۵ھجس پر حج فرض نہ ہو اس کا قرض لے کر حج کرنا؟ سوال(۳۸):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: میں ایک غریب کسان ہوں، میں اپنے رشتہ دار سے قرض لے کر حج بیت اﷲ کرنا چاہتا ہوں، میں اپنے رشتہ داروں کا قرض انشاء اﷲ دس سال کے عرصہ میں واپس ادا کرنے کا ارادہ کرتا ہوں۔ تو