خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
نشاہد ان مکۃ شرفہا اللّٰہ تعالیٰ تعدی توسعہا فی جہۃ الجنوب عرفۃ، ومن جہۃ الشمال الغربي وصلت إلی الشرائع فأصبحت المشاعر في وسط مدینۃ مکۃ۔ (أخبار الجزیرۃ ۷؍ذي الحجۃ ۱۴۲۹ھـ ۵دسمبر ۲۰۰۸ء بحوالہ حج میں قصر واتمام کی تحقیق ۱۳۹، مؤلفہ: مفتی محمد رضوان صاحب راول پنڈی پاکستان) ترجمہ:- ہم یہ دیکھتے ہیں کہ مکہ معظمہ کی وسعت جانب جنوب میں عرفات تک اور جانب شمال مغرب میں شرائع تک پہنچ چکی ہے، اور اب سبھی مشاعر مکہ شہر کے بیچو بیچ آگئے ہیں۔ اب غور فرمائیے کہ جب سعودی وزیر داخلہ خود مشاعر مقدسہ کو شہر مکہ کے وسط میں ہونے کا اعلان کررہے ہیں، تو اس کے بعد کسی کے نہ ماننے کا کیا اعتبار ہوسکتا ہے؟شیخ عثیمینؒ کا فتویٰ (۲) سعودی عرب کے ایک بڑے معتبر عالم شیخ محمد صالح بن محمد العثیمینؒ (متوفی ۱۴۲۱ھ) فرماتے ہیں: وفي یومنا ہٰذا إذا تأمل المتأمل یجد أن منی حي من أحیاء مکۃ، وحینئذٍ یقوی القول بأنہم لا یقصرون في منیٰ الخ۔ (الشرح الممتع علی زاد المستقنع ۷؍۷۷، بحوالہ: حج میں قصر واتمام کی تحقیق ۱۳۵) ترجمہ: اور ہمارے آج کے اس دور میں اگر کوئی گہرائی سے جائزہ لے گا تووہ اس نتیجہ پر پہنچے گا کہ ’’منیٰ‘‘ مکہ کے محلوں میں سے ایک محلہ ہے، اور اسی سے اس قول کی تائید ہوتی ہے کہ حجاج منیٰ میں قصر نہیں کریںگے۔شیخ سبیّل کا مکتوب (۳) سابق امام حرم شیخ محمد بن عبد اللہ السبیّل جو اپنے زمانہ میں حرمین شریفین کی اعلیٰ اختیاراتی نگراں کمیٹی کے رئیس رہے ہیں، انہوں نے مشہور عالم دین حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم شیخ الحدیث دارالعلوم کراچی پاکستان کے ایک سوال کے جواب میں واضح طور پر یہ