خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
الدر المختار ۳؍۶۲۲، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۵۳) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہطوافِ وداع کئے بغیر میقات سے باہر چلے جانا؟ سوال(۵۷):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر کوئی شخص طوافِ وداع کئے بغیر میقات سے باہر چلا جائے تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر کوئی شخص طوافِ وداع کے بغیر میقات سے باہر چلا گیا، تو اگر وہ طواف کی ادائیگی کے لئے حرم واپس آئے گا، تو اس کے لئے نیا احرام باندھنا ضروری ہوگا، اگر نئے احرام کے بغیر آگیا تو دم لازم ہوگا، اور اس معاملہ میں طوافِ وداع اور طوافِ زیارت کا حکم الگ الگ ہے۔ ولو طاف أکثر طواف الزیارۃ ولم یطف للصدر إن کان بمکۃ أو لم یجاوز المیقات یعود بغیر إحرام، فیطوف ما بقي علیہ، ویطوف للصدر… وإن رجع إلی أہلہ فعلیہ دمان بالاتفاق: دم لترک أقل طواف الزیارۃ، ودم لترک طواف الصدر، وإن أراد أن یعود إلی مکۃ یعود بإحرام جدید بالعمرۃ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۰۸ رقم: ۵۱۵۸ زکریا) ولو ترک کلّہ أو أکثرہ ولا یتحقق الترک إلا بالخروج من مکۃ؛ لأنہ ما دام فیہا لم یطالب بہ ما لم یرد السفر، فعلیہ شاۃ إن لم یرجع، وعلیہ الرجوع حتمًا لیطوف ما لم یجاوز المیقات، وبعدہ یخیر بین إراقۃ الدم والرجوع بإحرام جدید بعمرۃ، ۔ (غنیۃ الناسک / باب الجنایات ۲۷۵) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ