خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
حج میں بھی کوئی خرابی نہ آئے گی، اور چوں کہ بالقصد اس نے ترک سنت نہیں کی ہے؛ اس لئے امید ہے کہ وہ گنہگار بھی نہ ہو۔ ویسن أن یبیت بمنی لیالي أیام الرمي، فلو بات بغیرہا متعمداً کرہ، ولا شيء علیہ عندنا۔ (غنیۃالناسک / باب طواف الزیارۃ ۱۷۹ ادارۃ القرآن کراچی، کذا في الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۳۴ زکریا، أوجز المسالک / البیوتۃ بمکۃ لیالی منی ۳؍۶۴۵ یحیوی سہارنفور، أنوار مناسک ۴۹۷) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: أفاض رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من آخر یومہ حین صلی الظہر، ثم رجع إلی منی، فمکث بہا لیالي أیام التشریق، یرمي الجمرۃ إذا زالت الشمس، کل جمرۃ بسبع حصیات، یکبر مع کل حصاۃ، و یقف عند الأولی والثانیۃ، فیطیل القیام، و یتضرع، ویرمي الثالثۃ ولا یقف عندہا۔ (سنن أبي داؤد، المناسک / باب في رمي الجمار ۱؍۲۷۱ رقم: ۱۹۷۳) ولو بات بمکۃ وصلی بہا الفجر یوم عرفۃ ثم توجہ إلی عرفات ومر بمنی أجزأہ؛ ولکن أساء بترک الاقتداء برسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۴۶۷، کذا في الہدایۃ مع فتح القدیر ۲؍۴۶۷ دار الفکر بیروت) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۱؍۱؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہحدود ِمنیٰ میں جگہ کی تنگی کے باعث حدودِ مکہ میں قیام کرکے رمی جمرات کرنا سوال(۱۵۵):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر کوئی حاجی حدود مکہ میں ہی مقیم رہے اور وہیں سے رمی وغیرہ کے لئے جایا کرے تو کیا حج پر کوئی اثر پڑے گا؟ کیا حدود حرم میں کسی بھی جگہ حاجی قیام کرسکتا ہے، خواہ مکہ مکرمہ شہر کے اندر ہو یا مضافات