خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کیا دینے والے کی زکوٰۃ اس طرح ادا ہو جائے گی؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: تملیک ایک حیلہ ہے؛ لہٰذا جہاں تملیک شرعی طور پر پائی جائے زکوٰۃ دینے والوں کی زکوٰۃ ادا ہوجائے گی؛ لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ حیلہ کرنا صرف بوقتِ ضرورت ہی جائز ہوتا ہے؛ لہٰذا جن مدارس میں ضرورتِ شرعی متحقق ہے صرف وہیں تملیک کی اجازت ہوگی، اور جہاں ضرورت متحقق نہیں اور مصرفِ زکوٰۃ بھی موجود نہیں، وہاں حیلۂ تملیک ممنوع ہے۔ کل حیلۃ یحتال بہا الرجل لإبطال حق الغیر أو لإدخال شبہۃ أو لتمویہ باطل فہي مکروہۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۶؍۳۹۰) ویشترط أن یکون الصرف تملیکًا لا إباحۃً۔ (درمختار ۳؍۲۹۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۳؍۱۱؍۱۴۲۶ھمدارس میں حیلۂ تملیک سوال(۲۷۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: نیز حیلۂ شرعی کیا ہے؟ مدرسہ والے حیلہ کرکے اس پیسہ سے مدرسین کی تنخواہ دیتے ہیں، تعمیری کام کراتے ہیں، اس حیلہ کا ناجائز فائدہ اٹھاکر بہت سے مدارس والے جو اسکول بھی چلاتے ہیں، تو مدرسہ کی رقم حیلہ کرکے اسکول میں لگاتے ہیں، ایسا کرنا کیسا ہے؟ جو مدارس گورنمنٹ سے ایڈ لیتے ہیں، ان میں بعض عالم کہتے ہیں کہ حیلہ کرکے جو رقم مدرسین کو تنخواہ میں دی جاتی ہے، اس سے بہتر وہ رقم ہے جو ایڈیڈ مدارس میں مدرسین کو گورنمنٹ سے ملتی ہے۔ کچھ لوگ مدارس اسلامیہ کو زکوٰۃ کی رقم اس لئے نہیں دیتے ہیں کہ مدارس والے اس کا حیلہ کرکے غلط طور پر زکوٰۃ کی رقم خرچ کرتے ہیں، اس لئے حیلۂ شرعی کی بھی وضاحت فرمادیں؛ تاکہ اس کی روشنی میں لوگوں کو سمجھایا جاسکے۔