خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وہو ربع عشر النصاب۔ (طحطاوي علی مراقي الفلاح ۳۸۹) وفي الشرع: تملیک جزء مالِ عینہ الشارع من مسلم فقیر غیر ہاشمي ولا مولاہ بشرط قطع المنفعۃ عن المملک من کل وجہٍ للّٰہ تعالیٰ۔ (قواعد الفقہ ۳۱۴) صدقۃ الفطر: ہي ما تجب في صبح یوم عید الفطر من الصدقۃ۔ (قواعد الفقہ ۳۴۸) وشرط عندنا ملک النصاب الفاضل عن حاجتہ الأصلیۃ من غیر اشتراط النماء۔ (لمعات التنقیح في شرح مشکاۃ المصابیح ۴؍۲۸۱ دار النوادر) عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: فرض رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم زکاۃ الفطر صاعاً من تمر أو صاعاً من شعیر علی العبد والحر والذکر والأنثی والصغیر والکبیر من المسلمین، وأمر بہا أن تودّی قبل خروج الناس إلی الصلاۃ۔ (صحیح البخاري ۱؍۲۰۴ رقم: ۱۵۰۳، صحیح مسلم ۱؍۳۱۸ رقم: ۹۸۶، مشکاۃ المصابیح رقم: ۱۸۱۵) تجب علی حر مسلم مکلف مالک لنصاب أو قیمتہ وإن لم یحل علیہ الحول۔ (مراقي الفلاح مع الطحطاوي / باب صدقۃ الفطر ۵۹۵ مصري) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۱؍۶؍۱۴۱۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہصدقۂ فطر کے وزن کے بارے میں مدرسہ شاہی کا فتویٰ سوال(۳۴۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: صدقۂ فطر کا وزن آج کے مروجہ وزن سے دارالعلوم اور مدرسہ شاہی میں دو کلو ہے، جب کہ دوسرے مدارس میں دو کلو پینتالیس گرام ہے، ایسا کیوں؟ اس کی تحقیق چاہئے، آپ اس کا جواب کتبِ معتبرہ سے عنایت فرماکر مشکور فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: صدقۂ فطر کے لئے اصل وزن نصف صاع ہے، جس