خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:۷۰؍ ہزار روپئے اس زمانہ میں حج کے لئے کافی نہیں ہیں؛ اس لئے محض اتنی رقم کے مالک ہونے سے حج فرض نہ ہوگا۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلاً}۔ [آل عمران: ۹۷] فرض مرۃ علی الفور علی مسلم حر مکلف صحیح بصیر ذي زاد وراحلۃ فضلاً عما لا بد منہ۔ (التنویر مع الدر المختار ۲؍۵۵-۴۶۱ کراچی، ۳؍۴۵۰-۴۶۲ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۱۹ کوئٹہ، ہدایۃ / کتاب الحج ۱؍۲۳۱، کنزالدقائق / کتاب الحج ۱؍۷۳، البحر الرائق ۲؍۳۱۱ کوئٹہ، بدائع الصنائع ۲؍۳۰۱ زکریا) وأما تفسیر الزاد والراحلۃ فہو إن ملک من المال مقدار ما یبلغہ إلی مکۃ ذاہباً وجائیاً راکبًا لا ماشیاً بنفقۃ وسط لا إسراف فیہا ولا تقتیر، فاضلاً عن مسکنہ وخادمہ وفرسہ وسلاحہ وثیابہ وأثاثہ ونفقۃ عیالہ وخدمہ وکسوتہم وقضاء دیونہ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۲۹۷، کذا في الفتاوی الہندیۃ ۱؍۲۱۷ کوئٹہ، الدرالمختار مع الرد المختار، کتاب الحج / مطلب: في قولہم یقدم حق العبد علی حق الشرع ۲؍۴۶۲ کراچی، ۳؍۴۶۱- ۴۶۲ زکریا) قال الکاساني: ومن کان صحیح البدن، قادر علی المشي، ولہ زاد، فقد استطاع إلیہ سبیلا، فیلزمہ فرض الحج۔ (بدائع الصنائع، المناسک؍ فصل في شرائط فرضیتہ ۳؍۵۲ بیروت، اللباب في شرح الکتاب ۱۶۴۱، ہدایۃ ۱؍۲۳۱) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۸؍۱؍۱۴۲۴ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہصاحب جائیداد پر حج کی فرضیت سوال(۲۴):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں