خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
کی طرف سینہ اور منہ کرنا مستحب ہے؛ لہٰذا صورتِ مذکورہ سنت کے مطابق ہے۔ (ایضاح المناسک ۱۱۹، زبدۃ المناسک ۱۱۵) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قدم مکۃ وہو یشتکي فطاف علی راحلتہ کلما أتی علی الرکن استلم الرکن بمحجن … الخ۔ (سنن أبي داؤد / باب الطواف الواجب رقم: ۱۸۸۱) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: طاف النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم بالبیت علی بعیر، کلما أتی الرکن أشار إلیہ بشيء کان عندہ وکبر۔ (صحیح البخاري / باب التکبیر عند الرکن رقم: ۱۶۱۳) وکلما مر بالحجر فعل ما ذکر من الاستلام (درمختار) وفي الہدایۃ: وإن لم یستطع الاستلام استقبل وکبر وہلل۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۵۱۱ زکریا) ویستلم الحجر في کل شوط یفتتح بہ إن استطاع من غیر أن یوذي أحداً لما روي أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان کلما مر بالحجر الأسود استلمہ؛ ولأن کل شوط طواف علی حدۃ فکان استلام الحجر فیہ مسنوناً کالشوط الأول۔ (بدائع الصنائع / بیان سنن الحج ۲؍۱۴۷ کراچی، ۲؍۳۴۲ نعیمیۃ دیوبند) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۵؍۱۱؍۱۴۲۲ھحجرِ اسود کا استلام کرتے وقت پیر کس طرف رہیں؟ سوال(۹۹):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: حجرِ اسود کا استلام کرتے وقت پیر کس طرح رکھے جائیں؟ طواف کرتے وقت حجرِ اسود تک پہنچ کر پیر جیسے سیدھا بنا ہوا ہے، ایسے ہی کھڑے ہوکر استلام کرنا درست ہے یا نہیں؟