خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
معذورین کے لئے وقوف مزدلفہ کا ترک جائز ہے سوال(۱۸۱):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: چونکہ احناف کے نزدیک وقوف مزدلفہ واجب ہے جو کہ فجر کے بعد کرنا ہوتا ہے؛ اسلئے فقہ حنفی پر عمل کرنے والے حضرات بہت پریشان ہوجاتے ہیں، اور آج کل یہ پریشانی بہت عام ہوچکی ہے کہ عورتیں بچے بوڑھے اور بیمار لوگ صبح صادق کے بعد وقوف سے فارغ ہوکر جو بس کا انتظار کرتے ہیں وہ نہ پوچھیں اور پھر ہجوم الگ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بیچارے بوڑھے اور معذور لوگ اتنے پریشان ہوتے ہیں کہ منی پہنچتے پہنچتے وہ بے حال ہوجاتے ہیں، یہاں تک دیکھنے میں آیا کہ بعض لوگ صبح کو منی سے روانہ ہوتے ہیں اور دوپہر میں اور بعض لوگ شام اور رات میں پہونچتے ہیں، جبکہ ان کو ایک اور بڑا مرحلہ یعنی جمرۂ عقبی کی رمی بھی کرنی ہے۔ مذکورہ بالا پریشانیوں کے پیش نظر کیا معذورین کو اس بات کی اجازت دی جاسکتی ہے کہ وہ مغرب اور عشاء مزدلفہ میں پڑھنے کے بعد منی جاسکتے ہیں اور وقوف مزدلفہ کے ترک کرنے پر کوئی دم لازم نہیں ہوگا، جبکہ کئی احادیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم اپنے خاندان کے کمزور لوگوں کو مزدلفہ کی رات ہی منی بھیج دیا کرتے تھے ،حضرت عبداﷲ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ میں ان لوگوں کے ساتھ تھا کہ جن کو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے مزدلفہ کی رات کو اپنے خاندان کے کمزور لوگوں کے ساتھ منی روانہ کیا۔ (بخاری شریف ۱؍۲۲۷) اسی طرح سے یہ بھی ثابت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت سودہ اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما کو اجازت دے دی تھی کہ وہ مزدلفہ کی رات کو منی جاسکتی ہیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: وقوف مزدلفہ کے مسئلے میں پہلے سے ہی سہولت موجود ہے، عورتیں اور معذور لوگ اگر رات میں منی چلے آئیں تو ان پر کوئی دم واجب نہیں ہے؛ لیکن جو لوگ طاقت ور ہوں اور رک سکتے ہوں، تو ان کے لئے بہرحال دس تاریخ کی صبح صادق کے بعد